اسلام آباد۔ نائب وزیراعظم و سینئر وفاقی وزیر برائے خارجہ امور اسحاق ڈار نے ملک کی معاشی ترقی کی رفتار پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان ترقی یافتہ ممالک کی صف میں جلد کھڑا ہوگا اور زیادہ سے زیادہ 2030 تک جی 20 ممالک کا حصہ بن جائے گا۔ انہوں نے اس امر پر زور دیا کہ تمام ریگولیٹری ادارے باہمی تعاون اور بھرپور طریقے سے کام جاری رکھیں تاکہ ملک کی ترقی کی رفتار کو مزید تیز کیا جا سکے۔
نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے یہ بات اسلام آباد میں کمپیٹیشن کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) کے ہیڈ آفس کی نئی عمارت کے سنگ بنیادرکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ تقریب میں وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور وفاقی وزیر جناب علی پرویز ملک، وفاقی سیکرٹری برائے لائ اینڈ جسٹس راجہ نعیم، چیئرمین کمپیٹیشن کمیشن ڈاکٹر کبیر احمد سدھو، چئیرمین سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان عاکف سعید اور دیگراعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
اسحاق ڈار نے پاکستان میں سرمایہ کاری کے فروغ کے لئے مساوی کاروباری ماحول کی فراہمی کے لئے ایک مضبوط کمپٹیشن کمیشن انتہائی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے ملک کی مارکیٹوں میں کارٹلز بن چکے جو صارفین کا استحصال کرتے ہیں اور ان ہی کارٹلز کی وجہ سے حکومتی اقدامات کی نتائج برا مد نہیں ہوئے۔ ایسی صورتحال میں کمپٹیشن کمیشن کی دوہری ذمہ داری ہے کہ نہ صرف کارٹلز کےخاتمہ کے لئے ایکشن لیں بلکہ صارفین کے حقوق کے تحفظ کے لئے بھی اقدامات کریں۔
انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ کمپٹیشن کمشین جرتمندانہ فیصلے کرتا ہے لیکن ان پر عدالتوں میں اسٹے آرڈر لے لیا جاتا ہے، جس کی وجہ سے مقدمات منطقی انجام تک نہیں پہنچ پاتے۔ تاہم، انہوں نے امید ظاہر کی کہ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی قیادت میں کمپیٹیشن کمیشن مزید کامیابیاں حاصل کرے گا۔انہوں نے اس موقع پر چیئرمین کمپٹیشن کمیشن ڈاکٹر کبیر احمد سدھو کے اقدامات کو سرہاتے ہوئے کہا کہ وہ کمیشن کو درست سمت میں کامیابی سے آگے لے کر جا رہے ہیں۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سی سی پی ہیڈ آفس کے سنگ بنیاد کے موقع پر کمیٹیشن کمیشن کی پوری ٹیم کو مبارکباد پیش کی اور چیئرمین سی سی پی ڈاکٹر کبیر احمد سدھو کی پیشہ ورانہ کامیابیوں کو سراہتے ہوئے بطور چیئرمین سی سی پی ان کی قائدانہ صلاحیتوں پر اعتماد کا اظہار کیا۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ ملک میں میکرواکنامک استحکام آیا ہے اور اسٹرکچرل ریفارمز جاری ہیں، مستقبل میں ایسے ہی مواقع کا سمجھداری سے استعمال کرکے ترقی کی منازل طے کریں گے۔ سی سی پی کے لیے اپنی بلڈنگ کا ہونا اہم ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ سی سی پی کے اقدامات کا اسی طرح جاری رہنا بے حد ضروری ہے۔
وزیر مملکت خزانہ علی پرویز ملک نے کہا کہ سی سی پی بطور ریگولیٹری ادارہ نہایت اہمیت کا حامل ہے، یہ وہ ادارہ ہے جو منصفانہ مقابلے کو فروغ دے کر مارکیٹ اور معیشت کی بہتری میں کردار ادا کررہا ہے۔
چیئرمین کمپیٹیشن کمیشن کبیر احمد سدھو نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نئے ہیڈ آفس کی بدولت سی سی پی کی استعداد کار میں اضافہ ہوگا اور ملازمین کو بہتر انداز میں ایک چھت تلے کام کرنے کا موقع ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ اپنی بلڈنگ ہونے سے سی سی پی کو کرایہ کی مد میں بچت ہوگی، جس سے اسپیشلائزڈ اسٹاف کو بھرتی کیا جائے گا اور دیگر شہروں میں بھی سی سی پی کے دفاتر کھولے جائیں گے۔