برطانوی ماہرین نے جینیاتی طور پر ایسا کیلا تیار کر لیا ہے جو چھیلے جانے کے بعد بھی طویل وقت تک خراب نہیں ہوتا۔
ماہرین کے مطابق اس جدید کیلے کی ساخت میں تبدیلی کی گئی ہے، جس کے نتیجے میں یہ چھیلے جانے کے بعد بھی 24 گھنٹے تک تازہ اور اپنی قدرتی زرد رنگت برقرار رکھتا ہے۔
اس انقلابی کامیابی کو ناروچ کی ایک بائیوٹیک کمپنی ٹراپک نے حاصل کیا ہے۔ کمپنی کے چیف ایگزیکٹو گِلڈ گرشون کا کہنا ہے کہ ان کا تیار کردہ کیلا چھیلے جانے کے بعد 12 گھنٹے تک مکمل تازہ رہتا ہے، جبکہ 24 گھنٹوں بعد بھی اس کے خراب ہونے کی شرح 30 فیصد سے کم ہوتی ہے۔
انہوں نے مزید وضاحت کی کہ اس کیلے کا ذائقہ، خوشبو، مٹھاس اور بناوٹ عام کیلوں جیسی ہی ہے، لیکن اس کا گودہ دیر سے گلنے کی خصوصیت رکھتا ہے۔
یہ کامیابی پولی فینول آکسیڈیز نامی خامروں کو غیر فعال کر کے حاصل کی گئی ہے، جو عام طور پر پھلوں کے جلد خراب ہونے کا سبب بنتے ہیں۔
کمپنی ٹراپک کو فلپائن، کولمبیا، ہونڈوراس، امریکا اور کینیڈا میں ان خصوصی کیلوں کی فروخت کی اجازت مل چکی ہے، اور اس ماہ کے دوران وہاں ان کی فروخت کا آغاز کر دیا جائے گا۔
- صفحہ اول
- تازہ ترین
- پاکستان
- بین الاقوامی
- جڑواں شہر
- سپورٹس
- شوبز
- سی پیک
- کاروبار
- سرمایہ کاری
- رئیل سٹیٹ
- تعلیم
- صحت
- کشمیر
- ٹیکنالوجی
- آٹو
- موسمیاتی تبدیلی
- اوورسیز پاکستانی
- یوتھ کارنر
- عجیب و غریب
- کالم
تازہ ترین معلومات کے لیے سبسکرائب کریں
آرٹ، ڈیزائن اور کاروبار کے بارے میں فو بار سے تازہ ترین تخلیقی خبریں حاصل کریں۔