واشنگٹن۔امریکی پارلیمان میں ایک ایسا بل پیش کیا گیا ہے جو صدر کو مذہب کی بنیاد پر سفری پابندیاں عائد کرنے سے روک سکتا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق، “نیشنل اوریجن بیسڈ اینٹی ڈسکرمنیشن فار نان امیگرینٹس” (NO BAN) نامی بل کانگریس میں اپوزیشن جماعت کی رکن جوڈی چو اور سینیٹر کرس کونز نے پیش کیا ہے۔
اس بل کی منظوری کی صورت میں امیگریشن اینڈ نیشنلٹی ایکٹ کو مزید مضبوط بنایا جائے گا، تاکہ کسی بھی صدر کو مذہب کی بنیاد پر سفری پابندیاں لگانے سے روکا جا سکے۔
یہ قانون اس بات کو بھی یقینی بنائے گا کہ امریکا میں داخلے پر پابندی صرف کانگریس کے مشورے اور مخصوص شواہد کی بنیاد پر ہی عائد کی جا سکے۔
رکن کانگریس جوڈی چو نے کہا کہ مسلمانوں پر سفری پابندی ایک متعصبانہ اور اسلاموفوبیا پر مبنی اقدام تھا، جس نے لاکھوں مسلم خاندانوں کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا اور امریکا کی قومی تاریخ پر ایک بدنما داغ چھوڑا۔
انہوں نے مزید کہا کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنی انتخابی مہم میں کیے گئے وعدے کے مطابق دوبارہ سفری پابندی لگانے کا ارادہ رکھتے ہیں، اسی لیے NO BAN ایکٹ کا نفاذ ضروری ہے تاکہ مستقبل میں کسی بھی صدر کو مذہبی بنیادوں پر امتیازی پالیسیوں سے روکا جا سکے۔
سینیٹر کرس کونز نے کہا کہ ٹرمپ کے پہلے دور حکومت میں مسلمانوں پر سفری پابندی کے فیصلے نے عالمی سطح پر امریکا کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچایا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ٹرمپ اپنی دوسری مدت کے آغاز سے ہی امیگریشن پالیسی کو خوف اور تعصب کی بنیاد پر چلا رہے ہیں، اس لیے NO BAN ایکٹ کا نفاذ پہلے سے کہیں زیادہ ضروری ہو چکا ہے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر نے حلف اٹھاتے ہی ایک حکم نامہ جاری کیا تھا، جس میں امیگریشن اور اسکریننگ کے عمل میں موجود خامیوں کی نشاندہی کے لیے دو ماہ کی مہلت دی گئی تھی۔
تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اس فیصلے کو جواز بنا کر ایک نئی سفری پابندی کے نفاذ کا ارادہ رکھتے ہیں۔