قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں دو پیٹرولیم کمپنیوں سے لیوی اور جرمانوں کی مد میں 68 ارب روپے کی وصولی نہ کئے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
اجلاس کے دوران سیکریٹری پیٹرولیم نے بتایا کہ ایک کمپنی، جو پہلے بائیکو کے نام سے جانی جاتی تھی، ڈیفالٹ کے بعد اپنا نام تبدیل کرکے سنرجیکو رکھ چکی ہے۔ اب یہ کمپنی ایک ارب روپے سالانہ ادا کرنے پر آمادہ ہوگئی ہے۔
پی اے سی نے اس معاملے پر سوال اٹھاتے ہوئے چیئرمین ایس ای سی پی سے وضاحت طلب کرلی کہ کمپنی نے نیا نام کس طرح رجسٹر کرایا۔
آڈٹ حکام نے آگاہ کیا کہ یہ معاملہ ایس آئی ایف سی کو بھیجا گیا ہے، جس پر نوید قمر نے استفسار کیا کہ اسے وہاں بھیجنے کی قانونی بنیاد کیا ہے۔ حکام نے جواب میں بتایا کہ یہ کیس ایف آئی اے اور نیب کے پاس بھی بھیجا جا چکا ہے۔
اجلاس کے دوران ایف آئی اے اور نیب کے نمائندے کیس کی تازہ ترین معلومات سے لاعلم نکلے، جس پر پی اے سی نے ناراضگی کا اظہار کیا اور آئندہ اجلاس میں چیئرمین نیب اور ڈی جی ایف آئی اے کو طلب کر لیا۔
- صفحہ اول
- تازہ ترین
- پاکستان
- بین الاقوامی
- جڑواں شہر
- سپورٹس
- شوبز
- سی پیک
- کاروبار
- سرمایہ کاری
- رئیل سٹیٹ
- تعلیم
- صحت
- کشمیر
- ٹیکنالوجی
- آٹو
- موسمیاتی تبدیلی
- اوورسیز پاکستانی
- یوتھ کارنر
- عجیب و غریب
- کالم
تازہ ترین معلومات کے لیے سبسکرائب کریں
آرٹ، ڈیزائن اور کاروبار کے بارے میں فو بار سے تازہ ترین تخلیقی خبریں حاصل کریں۔