اسلام آباد۔جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے انکشاف کیا ہے کہ ملک کے دو صوبے انتظامی لحاظ سے پاکستان سے کٹ چکے ہیں، جہاں حکومتی رٹ برقرار نہیں رہی۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم اسلام آباد کے سیاسی دھندوں سے فارغ ہوں گے، تب ملکی مسائل پر توجہ دیں گے۔
پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (PFUJ) کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا:ہر آمر نے سب سے پہلے میڈیا کو نشانہ بنایا اور صحافیوں کی آزادی سلب کرنے کی کوشش کی۔حکومت کو صحافیوں کے لیے ضابطہ اخلاق بنانے کا اختیار نہیں ہونا چاہیے، بلکہ صحافیوں کو خود اپنے لیے ضابطہ اخلاق طے کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ:26ویں آئینی ترمیم کے ذریعے آئین پر شب خون مارنے کی کوشش کی گئی، جسے ہم نے ناکام بنایا۔عدلیہ کو لونڈی بنانے کے منصوبے کو ہم نے روکا، لیکن ملٹری کورٹس کے ذریعے عدلیہ کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی گئی۔چیف جسٹس کی تقرری میں پارلیمنٹ کے کردار کو ختم کیا گیا، جو کہ پوری دنیا میں جمہوری عمل کا حصہ ہوتا ہے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ:ایک بار پھر پی ٹی آئی اور جے یو آئی کو لڑانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ملک کے دو صوبے ایسے ہیں جہاں حکومت کی کوئی رٹ نہیں، اور وہاں شام کے بعد مسلح گروہ معاشرے کو کنٹرول کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہجمہوریت اپنا مقدمہ ہار رہی ہے اور پارلیمنٹ کے کردار کو ختم کیا جا رہا ہے۔ملٹری ہو یا ملیٹنٹ، دونوں کو عوامی رائے سے کوئی دلچسپی نہیں۔ڈمی نمائندے عوام کا کیس نہیں لڑ سکتے، جبکہ جہاں جے یو آئی کے نمائندے منتخب ہوئے، وہاں امن قائم رہا۔
مولانا فضل الرحمان نے صحافیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے پیکا ایکٹ کو “پھیکا ایکٹ” قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ:ہم قدم بہ قدم صحافیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔طاقت مردہ باد، عدالت زندہ باد” ہمارا نعرہ ہے۔ملک ہماری بقا کے لیے ضروری ہے، اور ہمیں ہر حال میں جمہوریت کا دفاع کرنا ہوگا۔
مولانا فضل الرحمان کا یہ بیان کئی اہم پہلوؤں کو اجاگر کرتا ہے، جن میں ملک کے بعض علاقوں میں حکومتی رٹ کا خاتمہ، عدلیہ کی آزادی، میڈیا پر قدغن، اور جمہوریت کے مستقبل سے متعلق خدشات شامل ہیں۔ یہ بیانات آئندہ سیاسی ماحول پر گہرا اثر ڈال سکتے ہیں۔