اسلام آباد۔وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے ایک انٹرویو میں پاکستان کی افغانستان پالیسیوں پر کھل کر بات کی اور ماضی کی غلطیوں کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ مجاہدین، طالبان، اور گڈ و بیڈ طالبان جیسی پالیسیوں نے پاکستان کو نقصان پہنچایا۔
انہوں نے کہا کہ وہ افغانستان کے حوالے سے اپنے مؤقف پر قائم ہیں اور خوشی ہے کہ اب حکومت بھی اسی سمت میں بات چیت کر رہی ہے۔ علی امین گنڈاپور نے خیبرپختونخوا کی افغانستان کے ساتھ طویل سرحد اور ثقافتی و لسانی مماثلتوں پر روشنی ڈالی۔ ان کے مطابق، پاکستان کو یہ سوچنا چاہیے کہ افغانستان پاکستان کے خلاف کیوں ہوگیا۔
انہوں نے افغانستان کی جانب سے لگائے گئے الزامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ افغان حکام کا شکوہ ہے کہ پاکستان ان کی سرزمین پر کارروائیاں کر رہا ہے۔ اس سلسلے میں ایک گرینڈ جرگہ تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ افغان حکام کے ساتھ مذاکرات کیے جا سکیں۔
علی امین گنڈاپور نے واضح کیا کہ خیبرپختونخوا میں فوجی آپریشن کا کوئی سلسلہ نہیں چل رہا اور “استحکام پاکستان” آپریشن کے حوالے سے پیدا ہونے والے غلط تاثر کو ختم کر دیا گیا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عمران خان سے ان کی کوئی ناراضی نہیں اور انہوں نے کبھی ایسی بات کا اظہار نہیں کیا۔
26 نومبر کے واقعات کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ حکومت کا تھا اور اس پر محسن نقوی سے کئی بار سوال کیا جا چکا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں اس معاملے پر سخت گفتگو ہوئی، جو بعد میں 9 مئی کے واقعات تک جا پہنچی۔
علی امین گنڈاپور نے یہ بھی کہا کہ جب وہ وزیراعلیٰ نہیں تھے تب بھی انہوں نے کبھی کسی کو حبس بے جا میں رکھنے کی اجازت نہیں دی۔
آخر میں انہوں نے پارٹی کے کارکن شیر افضل مروت کی قربانیوں اور جدوجہد کی تعریف کی اور انہیں فرنٹ فٹ پر لڑنے والا قرار دیا۔