اسلام آباد: تحریک انصاف کے بانی کی بہن علیمہ خان کی پارٹی پر اثر و رسوخ قائم کرنے کی کوششوں کے شواہد سامنے آئے ہیں۔ واٹس ایپ پر ہونے والی گفتگو میں علیمہ خان کی جانب سے اپنے بھائی کو سیاسی مفادات کے لیے استعمال کرنے کے شواہد ملے ہیں۔ ان میسیجز میں علیمہ خان کو بانی تحریک انصاف کی جیل میں موجودگی کو پارٹی پر اثر و رسوخ بڑھانے کے لیے استعمال کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
علیمہ خان نے سوشل میڈیا آپریٹر احسن علوی سے واٹس ایپ گفتگو میں بانی پی ٹی آئی کو “Pot of Gold” کے طور پر پیش کیا۔ انہوں نے کہا: “ہم کیوں بانی پی ٹی آئی کے لیے جیل میں ائیر کنڈیشن اور بڑا کمرہ حاصل کرکے حالات کو نارمل دکھائیں؟ لوگوں کو درد محسوس ہونا چاہیے جو اے سی، فریج یا کمرہ پینٹ کروانے سے نہیں ہوگا۔”
مزید یہ کہ علیمہ خان نے احسن علوی کو بشریٰ بی بی کے حوالے سے بیانیہ بنانے کی ہدایت دی، جس میں کہا گیا کہ عوام کو بتایا جائے کہ بانی پی ٹی آئی کو سزا عدت کیس کی وجہ سے ملی کیونکہ بشریٰ بی بی نے اپنی بیٹیوں کو عدالت کے سامنے پیش نہیں کیا۔
علیمہ خان نے اپنی گفتگو میں مشال یوسفزئی کے بانی تحریک انصاف کے ساتھ تعلقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی تین وزارتیں اڈیالہ جیل سے چلاتی ہیں کیونکہ وہ تین دن سے وہاں موجود ہیں۔ اس پر احسن علوی نے جواب دیا کہ مشال یوسفزئی کی جیل تک رسائی محدود کی جانی چاہیے اور وکلاء کو ان کا نام فہرست سے نکال دینا چاہیے۔
علیمہ خان نے مشال یوسفزئی اور بیرسٹر سیف کی بانی پی ٹی آئی تک رسائی پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ “ایکسپریس لین اسٹریٹ ان”۔ ساتھ ہی مشال یوسفزئی کو خیبرپختونخوا کی مشیر کے عہدے سے ہٹائے جانے پر خوشی کا اظہار بھی کیا۔
واٹس ایپ میسیجز کے ایک اور حصے میں علیمہ خان نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کے ساتھ گفتگو کی۔ اس میں انہوں نے شیر افضل مروت کی بیماری کی تصویر شیئر کرتے ہوئے کہا: “گیدڑ افضل خان کی حالت کورونا کی نئی قسم GHQ 420 کی وجہ سے خراب ہے، یہ ہمیشہ بانی پی ٹی آئی کے احتجاج کی کال پر بیمار ہوتا ہے۔” علی امین گنڈا پور نے طنز کرتے ہوئے جواب دیا: “یہ ویڈیو بغیر ماسک کے بھیجی گئی ہے، یہ ہے فارم 47 کا قرنطینہ۔”
سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق ان واٹس ایپ پیغامات سے ظاہر ہوتا ہے کہ تحریک انصاف اندرونی دھڑے بندی کا شکار ہے، اور پارٹی میں موروثی سیاست عروج پر ہے۔ ان پیغامات سے یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ علیمہ خان کی سیاست بانی تحریک انصاف کی جیل میں موجودگی پر منحصر ہے۔ ان کا خیال ہے کہ جتنا عرصہ بانی پی ٹی آئی جیل میں رہیں گے، ان کے سیاسی مفادات کو فائدہ ہوگا، جبکہ ان کی رہائی علیمہ خان کے سیاسی اثر و رسوخ کو ختم کر سکتی ہے۔