اسرائیل نے اپنی روایتی ضد برقرار رکھتے ہوئے جنگ بندی کے حوالے سے ثالثوں کے سامنے ایک اور نئی شرط رکھ دی۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق، اسرائیلی وزیر خارجہ اور وزیر دفاع نے دھمکی آمیز لہجے میں کہا کہ اگر غزہ میں بھیجی جانے والی غیرملکی امداد سے حماس کو فائدہ پہنچا تو امدادی سامان کو غزہ میں داخل ہونے سے روک دیا جائے گا۔

اس کے ساتھ ہی، اسرائیلی وزیر دفاع نے یہ بیان بھی دیا کہ اگر حماس ہتھیار ڈال دے اور تمام یرغمالیوں کو رہا کر دے، تو جنگ فوری طور پر ختم کی جا سکتی ہے۔

یہ بیانات ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب جنگ بندی مذاکرات کے ثالثوں نے ایک نئی تجویز پیش کی ہے، جس کے مطابق حماس امریکی نژاد سمیت 5 یرغمالیوں کو رہا کرے گا، اور اس کے بدلے میں اسرائیل ایک ہفتے کے لیے جنگ بندی کرے گا۔ اس دوران غزہ میں انسانی امداد داخل ہونے دی جائے گی، اور اسرائیل سیکڑوں فلسطینی قیدیوں کو بھی آزاد کرے گا۔

حماس کے ایک عہدیدار کے مطابق، تنظیم نے ثالثوں کی اس تجویز پر مثبت ردعمل دیا ہے۔ تاہم، اسرائیل کی جانب سے ابھی تک کوئی باضابطہ جواب سامنے نہیں آیا۔

دریں اثنا، اسرائیل نے جنگ بندی کی پیش رفت کے باوجود فضائی حملوں کا نیا سلسلہ شروع کر دیا ہے، جس میں اب تک 600 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔

Share.
Leave A Reply

Exit mobile version