نیو یارک۔امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں خالصتان کے قیام سے متعلق ریفرنڈم میں ووٹنگ کا عمل کامیابی کے ساتھ مکمل ہوگیا۔

اس موقع پر امریکا کے مختلف علاقوں سے بڑی تعداد میں سکھ برادری کے افراد ووٹ ڈالنے کے لیے لاس اینجلس پہنچے۔ سوک سینٹر میں صبح نو بجے سے شروع ہونے والی ووٹنگ میں سکھ کمیونٹی نے بھرپور جوش و خروش کے ساتھ شرکت کی۔

مزید پڑھیں: بھارت کے 76ویں یوم جمہوریہ پر لندن میں خالصتان کے حامیوں کا عوامی اجتماع، کشیدگی کی فضا

ریفرنڈم کے دوران سکھ قائدین نے میڈیا سے گفتگو میں اس بات پر زور دیا کہ سکھوں کے لیے اپنی خودمختار ریاست کے قیام کا وقت آچکا ہے۔

انہوں نے بھارتی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت امریکا، کینیڈا اور دیگر ممالک میں سکھوں پر حملوں میں ملوث ہے، لیکن ان کارروائیوں کے باوجود خالصتان کی جدوجہد کو دبایا نہیں جا سکتا۔

سکھ قیادت کا کہنا تھا کہ بھارتی پنجاب کو خالصتان بنانے کے مقصد کے تحت 35 ہزار سے زائد سکھوں نے ووٹ کاسٹ کیا، جو اس تحریک کی مضبوطی کو ظاہر کرتا ہے۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ کے حلف برداری کی تقریب میں شریک سکھ رہنما کے خالصتان کے حق میں نعرے

ووٹنگ کے اختتام پر سکھ فار جسٹس کے رہنما گرپتونت سنگھ پنوں نے اپنے خطاب میں اگلے خالصتان ریفرنڈم کے انعقاد کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ ریفرنڈم 17 اگست کو واشنگٹن ڈی سی میں ہوگا۔ انہوں نے ٹرمپ انتظامیہ کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے اس ریفرنڈم کے انعقاد کی اجازت دی۔

گرپتونت سنگھ پنوں نے مزید کہا کہ دنیا بھر میں سکھ برادری اپنے ووٹوں کے ذریعے بھارت کو یہ واضح پیغام دے رہی ہے کہ وہ بھارتی تسلط میں رہنا نہیں چاہتے، اور اب بھارت کی گولیوں کا جواب ووٹ کے ذریعے دیا جائے گا۔

Share.
Leave A Reply

Exit mobile version