میرٹھ: بھارتی ریاست اترپردیش کے شہر میرٹھ میں پولیس نے ایک نجی یونیورسٹی کے کیمپس میں کھلے عام نماز پڑھنے پر ایک طالب علم کو گرفتار کرلیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق، پولیس نے تصدیق کی ہے کہ آئی آئی ایم ٹی یونیورسٹی میں نماز ادا کرنے والے طالب علم خالد پرادھان (خالد میواتی) کو حراست میں لیا گیا۔ ان کی گرفتاری اس وقت عمل میں آئی جب ہولی کے دوران طالب علموں کے ایک گروہ کی نماز پڑھنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی، جس کے بعد مقامی ہندو تنظیموں نے احتجاج کیا۔

یونیورسٹی کا ردعمل
یونیورسٹی انتظامیہ نے فوری کارروائی کرتے ہوئے خالد پرادھان اور تین سیکیورٹی اہلکاروں کو معطل کردیا۔ مزید برآں، ویڈیو اپ لوڈ کرنے کے الزام میں خالد پرادھان کے خلاف داخلی تحقیقات بھی شروع کردی گئیں۔

پولیس کی کارروائی
سرکل افسر شیو پرتاپ سنگھ کے مطابق، سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پولیس نے خالد پرادھان کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا۔ گنگا نگر پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او انوپ سنگھ نے بتایا کہ کارتک ہندو نامی شہری کی شکایت پر مقدمہ درج کیا گیا۔

مقدمے کی نوعیت
مقدمہ بھارتی قانون کے تحت مذہبی جذبات مجروح کرنے اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو نقصان پہنچانے کے الزامات پر درج کیا گیا۔ یہ الزامات بھارتیہ نیایا سنہیتا (BNS) سیکشن 299 اور انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ 2008 کی متعلقہ دفعات کے تحت عائد کیے گئے ہیں۔

فرقہ وارانہ کشیدگی
یونیورسٹی کے ترجمان سنیل شرما نے کہا کہ ابتدائی تحقیقات میں ثابت ہوا کہ نماز ایک کھلی جگہ پر ادا کی گئی، اور کچھ عناصر نے اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر ڈال کر فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔

مقامی ہندو تنظیموں نے سخت ردعمل دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ نماز پڑھنے والے تمام افراد کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔

ہولی اور رمضان کا امتزاج
قابل ذکر بات یہ ہے کہ رواں سال ہولی اور رمضان ایک ساتھ منائے جا رہے تھے۔ ہولی کے دوران بعض مقامات پر فرقہ وارانہ کشیدگی میں اضافہ دیکھنے میں آیا، جس کے دوران کئی متنازع بیانات بھی سامنے آئے۔

اترپردیش انتظامیہ نے ریاست میں سیکیورٹی کے سخت اقدامات کیے تھے، مگر اس واقعے کو ناخوشگوار قرار دیتے ہوئے مسلمانوں کی نماز کے خلاف احتجاج کے نتیجے میں قانونی کارروائی کی گئی اور طالب علم کو جیل بھیج دیا گیا۔

Share.
Leave A Reply

Exit mobile version