اسلام آباد۔کامن ویلتھ ڈے 2025 کے موقع پر، برطانوی ہائی کمیشن اسلام آباد میں منعقدہ ‘آرٹ فور ارتھ’ مقابلے کے فاتحین نے اپنی تخلیقی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔ اس مقابلے میں آرٹ، فلم اور کہانی نویسی کے ذریعے نوجوانوں نے موسمیاتی تغیّرات پر اپنے خیالات اور تصورات پیش کیے۔

 

ملک بھر سے 13 سے 24 سال کے نوجوان پاکستانیوں کو ان کے تخلیقی شاہکار پیش کرنے کے لیے مدعو کیا گیا تھا۔ انہوں نے آرٹ کے ذریعے بیان کیا کہ موسمیاتی تبدیلی ان کے لیے کیا معنی رکھتی ہے، یہ ان کے معاشرے پر کیسے اثر انداز ہو رہی ہے، اور وہ اس سے نمٹنے کے لیے کیا اقدامات کر رہے ہیں۔ برٹش کونسل کے تعاون سے منعقد ہونے والے اس مقابلے میں تخلیقی صلاحیتوں کے حامل نوجوانوں نے بہت دلچسپی ظاہر کی اور 550 سے زائد فن پارے موصول ہوئے۔

 

اس موقع پر برطانوی ہائی کمیشن نے ایک پُروقار انعامی تقریب کا انعقاد کیا۔ اس تقریب میں مقابلے کے فاتحین، ماہرینِ موسمیات اور اہم متعلقہ افراد کو مدعو کیا گیا۔ اس موقع پر انعام یافتہ فن پاروں کی نمائش کی گئی اور موسمیاتی تغیّرات سے متعلق نوجوانوں کی زیر قیادت کلائیمیٹ ایکشن پر تبادلہ خیال کے مواقع فراہم کیے گئے۔

 

پاکستان کے لیے برطانوی ہائی کمشنر ڈاکٹر جین میریٹ سی ایم جی او بی ای نے کہا:

 

“میں اس مقابلے کے شرکاء کی غیر معمولی تخلیقی صلاحیتوں سے متاثر ہو کر رہ گئی ہوں۔ موسمیاتی تبدیلی کے خطرے کو انتہائی تخلیقی طور پر نمایاں کیا گیا ہے۔ پاکستان کے نوجوان تخلیقی صلاحیتوں اور توانائی سے مالامال ہیں۔ اور اس مقابلے نے ثابت کیا ہے کہ ماحولیاتی مکالمے کو تشکیل دینے میں ان کی آواز کتنی طاقتور ہو سکتی ہے۔ جیتنے والوں کو مبارکباد اور حصہ لینے والے تمام افراد کا شکریہ۔”

 

کلائمیٹ اینڈ انوویشن کی کیٹیگری میں فاتح، 20 سالہ روحا ارشد نے کہا:

 

“یہ امید کرنا آسان ہے کہ کوئی معجزاتی ٹیکنالوجی آئے گی اور ہمارے سیارے کو بچائے گی، لیکن اصل میں یہ ہم پر منحصر ہے۔ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے اعمال پر غور کریں اور جو معجزہ ہمارے پاس پہلے سے موجود ہے، یعنی فطرت، اسے استعمال کریں۔ میری ویڈیو اسی موضوع کا احاطہ کرتی ہے کہ ہمیں اپنے اردگرد موجود وسائل کا استعمال کرتے ہوئے ہمارے سیارے کو لاحق خطرات سے نجات کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں۔”

 

اس مقابلے کے فاتحین، خدیجہ چوہدری، رحمہ مدثّر، گلشن فاطمہ، حیدر علی، عمائم ضیاء اور روحا ارشد کی عمریں 13 سے 22 سال کے درمیان ہیں۔ ان کی پینٹنگز، ڈرائنگز، ویڈیوز، کہانیوں اور مضامین کو تین کیٹیگریوں میں تقسیم کیا گیا: کلائمیٹ اینڈ انوویشن، کلائمیٹ اینڈ جینڈر، اور کلائمیٹ اِن مائی کمیونٹی۔ مقابلے کے شرکاء کو موسمیاتی چیلنجوں اور ان کے ممکنہ حل کو تخلیقی انداز میں پیش کرنے کے لیے مدعو کیا گیا۔

 

کامن ویلتھ ڈے 56 رکن ممالک میں بڑے جوش و خروش سے 10 مارچ کو منایا جائے گا۔ یہ دن اتحاد، امن اور پائیداری کی مشترکہ اقدار کی عکاسی کرتا ہے۔ اس سال کا موضوع ‘ٹوگیدر وی تھرائیو’ ہے، جو عالمی طور پر درپیش مسائل سے نمٹنے کے لیے مضبوط اور مربوط کمیونٹیز کی باہمی کوششوں کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔

 

موسمیاتی تبدیلی پاکستان میں برطانیہ کی کلیدی ترجیح ہے۔ برطانیہ نے پندرہ لاکھ لوگوں کو موسمیاتی آفات سے نمٹنے کی صلاحیتوں کو بہتر بنانے میں مدد کی ہے اور اگلے چار سالوں میں مزید تیس لاکھ لوگوں کی مدد کرنے کا عزم کیا ہے۔  برطانیہ کا انوویٹو کلائمیٹ فنانس پروگرام بیالیس کروڑ برطانوی پاؤنڈ سے زیادہ موسمیاتی سرمایہ کاری کو متحرک کرنے کے لیے تیار ہے، جس میں زیادہ تر فنڈز نجی شعبے سے آئیں گے۔

Share.
Leave A Reply

Exit mobile version