کراچی ۔کراچی میں مصطفیٰ عامر قتل کیس کی تحقیقات میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ آج نیوز نے مقتول کے دوست کا ویڈیو بیان حاصل کیا ہے، جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ مصطفیٰ عامر اور ملزم ارمغان کے درمیان رقم کے تنازعے نے شدت اختیار کر لی تھی۔

مقتول کے دوست نے بتایا کہ وہ ارمغان کو 2016 سے جانتا ہے اور اس کے مطابق، ارمغان اپنے پیسوں سے دوستوں کو نشہ فراہم کرتا تھا۔ دوست کا کہنا تھا کہ نیو ایئر نائٹ پارٹی میں مصطفیٰ کو کئی بار بلایا گیا، مگر اس نے شرکت نہیں کی اور اپنی پارٹی ہاکس بے پر رکھی۔

مزید انکشاف کیا گیا کہ مصطفیٰ نے بتایا تھا کہ ارمغان اسے گھر بلاتا تھا، لیکن وہ جانے سے گریز کرتا تھا۔ دوست نے کہا کہ مصطفیٰ نے ارمغان سے کچھ پیسے لے لیے تھے، مگر ارمغان انہیں واپس نہیں کر رہا تھا۔

اس ویڈیو بیان میں بتایا گیا کہ یہ لوگ “جنگل بوائے” نامی ویڈ (نشہ آور مواد) استعمال کرتے تھے، لیکن یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ مصطفیٰ یہ منشیات کہاں سے حاصل کرتا تھا۔ ویڈ کی پیکنگ کو اسکریچ کرنے سے پن لوکیشن کا پتا چلتا تھا۔ دوست کے مطابق، مصطفیٰ جو نشہ ارمغان کو بیچتا تھا، وہ خود بھی وہیں بیٹھ کر استعمال کرتا تھا۔

دوست نے یہ بھی انکشاف کیا کہ ارمغان کے پاس 30 سے 35 گارڈز تھے، جو ہمیشہ اس کے ساتھ رہتے تھے۔ اگر کوئی ویڈیو بنانے کی کوشش کرتا، تو گارڈز فوراً روک دیتے تھے۔

تحقیقات میں شاہ زین مری کا نام بھی سامنے آیا ہے، اور یہ مزید انکشافات ہوئے ہیں کہ ارمغان کے دفاتر شارع فیصل اور ڈیفنس فیز 8 میں موجود تھے۔ اس نے پانچ ماہ قبل اپنے دیگر دفاتر اور شیر کے بچے بند کر دیے تھے۔

دوست کے مطابق، مصطفیٰ سے اس کی آخری ملاقات عثمان سواتی کی میت پر ہوئی تھی، اور ارمغان سے آخری ملاقات ڈیڑھ سے دو ماہ قبل ہوئی تھی۔

Share.
Leave A Reply

Exit mobile version