عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا وفد پاکستان پہنچ چکا ہے تاکہ اگلی قسط کے اجرا کے حوالے سے بات چیت کی جا سکے، جبکہ پاکستان آئی ایم ایف کی اہم شرائط کو پورا کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکا۔

ذرائع کے مطابق، ایف بی آر 6008 ارب روپے کا ٹیکس ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے اور حکومت آئی ایم ایف سے ٹیکس ہدف میں نرمی کی درخواست کرے گی۔

مزید بتایا گیا ہے کہ زرعی آمدنی پر ٹیکس وصولی میں تاخیر پر رعایت دینے کی کوشش کی جائے گی اور پیٹرولیم لیوی کو 70 روپے فی لیٹر تک بڑھانے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ زرعی آمدن پر ٹیکس سے متعلق قانون سازی مکمل ہو چکی ہے، اور آئی ایم ایف بجلی اور گیس سبسڈی میں مزید کمی چاہتا ہے۔

بجٹ خسارے کو کم کرنے کے لیے اضافی اقدامات کی توقع ہے، اور ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان 7 ارب ڈالر کے قرض پروگرام کی شرائط پر عمل درآمد کی رپورٹ پیش کرے گا، جس میں رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے بارے میں آئی ایم ایف کو معلومات فراہم کی جائیں گی۔

ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ آئی ایم ایف کو پراپرٹی سیکٹر پر ٹیکسز کے بارے میں آگاہ کیا جائے گا اور ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے کی شرائط پر عملدرآمد کی رپورٹ بھی پیش کی جائے گی۔

آئی ایم ایف وفد مذاکرات کے بعد پاکستان کو 1.1 ارب ڈالر جاری کرنے کے حوالے سے اپنی سفارشات تیار کرے گا، اور پاکستانی معیشت کے استحکام پر تفصیلی جائزہ لیا جائے گا۔ آئی ایم ایف کے مذاکرات دو مراحل میں ہوں گے، جن میں تکنیکی اور پالیسی سطح پر بات چیت ہوگی۔

Share.
Leave A Reply

Exit mobile version