سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں ججز کی تعداد 8 سے بڑھا کر 13 کر دی گئی، تاہم جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر اور پی ٹی آئی کے اراکین نے اس فیصلے کی مخالفت کی۔

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں مزید 5 ججز کو شامل کرنے کی منظوری دے دی گئی، جس کے بعد بینچ کی مجموعی تعداد 13 ہوگئی۔

نئے شامل کیے گئے ججز میں جسٹس ہاشم کاکڑ، جسٹس عامر فاروق، جسٹس شکیل احمد، جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس صلاح الدین پنہور شامل ہیں۔

علاقائی بنیاد پر، جسٹس ہاشم کاکڑ بلوچستان، جسٹس عامر فاروق اسلام آباد، جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس شکیل احمد خیبرپختونخوا، جبکہ جسٹس صلاح الدین پنہور سندھ سے آئینی بینچ کا حصہ بنے۔

ذرائع کے مطابق، بینچ میں مزید 5 ججز شامل کرنے کی منظوری اکثریتی رائے سے دی گئی، تاہم جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر اور پی ٹی آئی کے دو ممبران، علی ظفر اور بیرسٹر گوہر نے اس کی مخالفت کی۔

مخالفین کا مؤقف تھا کہ سپریم کورٹ کے تمام ججز کو آئینی بینچ کا حصہ بنایا جائے۔ ذرائع کے مطابق، نئے ججز کے اضافے کی تجویز آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے دی، جبکہ پی ٹی آئی نے اس عمل کے لیے ایک باضابطہ طریقہ کار طے کرنے کا مطالبہ کیا۔

جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں پی ٹی آئی کا موقف تھا کہ آئینی بینچ میں ججز کے انتخاب کا اختیار بینچ کے سربراہ کے پاس نہیں ہونا چاہیے۔ ان کے مطابق، سربراہ صرف ججز کی تعداد بتا سکتے ہیں، جبکہ جوڈیشل کمیشن کو اکثریتی رائے سے ان کا انتخاب کرنا چاہیے۔

علاوہ ازیں، سندھ ہائی کورٹ کے آئینی بینچ میں بھی تین نئے ججز کو نامزد کر دیا گیا ہے، جن میں جسٹس ریاضت سحر، جسٹس نثار احمد بھمبھرو اور جسٹس عبدالحامد شامل ہیں۔

Share.
Leave A Reply

Exit mobile version