اسلام آباد ۔جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ملک میں اس وقت کوئی سویلین اتھارٹی موجود نہیں، اور وزیر اعظم کو افغانستان جانے والے جرگوں کی معلومات تک نہیں ہوتیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ سیاست دانوں کو ملکی معاملات پر بات کرنے دی جائے اور انہیں فیصلے کرنے کا اختیار دیا جائے۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حکومت کو تسلیم کرنا چاہیے کہ دو صوبوں میں اس کی عملداری نہیں رہی، جبکہ وزیر اعظم خود بھی یہی کہہ رہے ہیں کہ انہیں معاملات کا علم نہیں ہوتا۔

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان جانے والے جرگوں کے حوالے سے وزیر اعظم بے خبر ہیں، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ ملک میں اس وقت کوئی حقیقی سویلین اختیار موجود نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ بند کمروں میں فیصلے کرتی ہے اور حکومت کو صرف ان پر دستخط کرنا پڑتے ہیں۔

انہوں نے خیبرپختونخوا اور بلوچستان کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پہلے پولیس نے وہاں سے اپنی چیک پوسٹیں خالی کیں اور اب فوج بھی پیچھے ہٹ چکی ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ بلوچستان کے چھ سے سات اضلاع ایسے ہیں کہ اگر وہ آزادی کا اعلان کریں تو اقوام متحدہ ان کی درخواست کو منظور کر سکتا ہے۔

انہوں نے حالیہ انتخابات پر بھی سوالات اٹھائے اور کہا کہ صوبائی اسمبلیاں عوام کی حقیقی نمائندہ نہیں ہیں، کوئی وزیر عوام کا سامنا کرنے کی پوزیشن میں نہیں، اور وہ اس پارلیمان کو جائز تسلیم نہیں کرتے۔ ان کے مطابق، اگر سیاسی بحران جاری رہا تو اس کے نتیجے میں ملک کو نقصان ہوگا۔

افغانستان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم ہمیشہ دوسروں پر الزام لگاتے ہیں مگر خود احتسابی نہیں کرتے۔ انہوں نے ماضی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جب امریکی صدر بل کلنٹن آیا تو پرویز مشرف کے ساتھ تصویر لینے سے انکار کر دیا، لیکن بعد میں ہم نے امریکیوں کو اپنے ہوائی اڈے دے دیے۔

مولانا فضل الرحمان نے دعویٰ کیا کہ انتخابات سے قبل وہ ایک وفد کے ساتھ افغانستان گئے تھے، جہاں انہوں نے مذاکرات کیے اور ہر ایجنڈے کے نکتے پر اتفاق رائے حاصل کیا، لیکن بعد میں اس عمل کو سبوتاژ کر دیا گیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ بتایا جائے کہ افغانستان سے ہونے والی مثبت گفتگو کو کس نے ناکام بنایا؟

انہوں نے زور دیا کہ مذاکرات کا راستہ اپنایا جائے، جنگ کی پالیسیوں کو ترک کیا جائے اور ملکی فیصلے سیاست دانوں کے حوالے کیے جائیں۔

Share.
Leave A Reply

Exit mobile version