چین کی سنٹرل ساؤتھ یونیورسٹی (CSU) نے 14ویں “چیلنج کپ” کن چوانگ یوان چائنیز کالج اسٹوڈنٹس انٹرپرینیورشپ پلان مقابلوں میں تیسری بار کامیابی حاصل کر کے نیا ریکارڈ قائم کیا ہے۔ ان مقابلوں میں پاکستانی طالبہ جویریہ نور اور ان کی ٹیم نے توانائی کے شعبے میں تیار کردہ اپنے پراجیکٹ کے ذریعے سلور میڈل جیتا۔
یہ مقابلے ژیان میں کمیونسٹ یوتھ لیگ، وزارت تعلیم، اور شانشی حکومت کے تعاون سے ژیان جیاؤٹونگ یونیورسٹی کے زیر اہتمام ہوئے، جن کا مقصد چینی کالج کے طلباء میں تخلیقی صلاحیتوں اور کاروباری مہارتوں کو فروغ دینا تھا۔ اس سال کے مقابلوں میں عالمی سطح پر بھرپور شرکت دیکھنے کو ملی، جس میں چین اور بیرون ملک کی 2,700 سے زائد یونیورسٹیوں کے 30 لاکھ سے زائد طلباء نے 390,000 سے زائد پروجیکٹس جمع کرائے۔ ان پروجیکٹس کی کڑی جانچ پڑتال کے بعد چین کی 412 یونیورسٹیوں اور 14 بین الاقوامی اداروں نے فائنل میں جگہ بنائی، جہاں 839 پروجیکٹس کو حتمی مرحلے کے لیے منتخب کیا گیا۔
بیلٹ اینڈ روڈ انویٹیشنل ایکسچینج ایونٹ میں CSU نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک گولڈ، تین سلور اور تین برانز میڈل جیتے، اور اس کے ساتھ ہی تیسری بار “نیشنل کپ ونر” کا اعزاز حاصل کیا۔ CSU کی اس کامیابی کے ساتھ ہی ایک نیا ریکارڈ قائم ہوا ہے۔
CSU کے سرفہرست پراجیکٹس میں سے ایک “Smart Energy Router for AC-DC Microgrid Optimization” تھا، جس کی قیادت پاکستانی طالبہ جویریہ نور نے کی۔ اس پراجیکٹ میں ان کے ساتھ ساتھی طلباء وو تیانکو، تانگ وینجی، عالیہ سلیمان، کا ڈونگ، آصفہ یوسف، ٹران Thanh Tuyen، Li Yuqi، شادریک لووے اور اظہار الحق شامل تھے۔ پروفیسرز سونگ ڈونگران، ڈونگ ایم آئی، یانگ جیان، اور زیا ای کی رہنمائی میں اس ٹیم نے توانائی کے گرڈ کو بہتر بنانے کے لیے ایک جدید حل تیار کیا۔
جویریہ نور نے اپنی کامیابی کا اعتراف کرتے ہوئے نہ صرف اپنی تکنیکی شراکت کو سراہا بلکہ CSU میں بین الاقوامی تعاون اور ٹیلنٹ کی علامت بننے پر بھی فخر کا اظہار کیا۔ انہوں نے اپنے پروفیسرز، ٹیم کے ساتھیوں اور خاص طور پر اپنے خاندان کا شکریہ ادا کیا جن کی حمایت اور حوصلہ افزائی نے ان کے سفر کو کامیاب بنایا۔
“چیلنج کپ” چین میں نوجوانوں کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم بن چکا ہے جو نہ صرف ان کی تخلیقی صلاحیتوں اور کاروباری مہارتوں کو نکھارتا ہے، بلکہ انہیں ملک کی تکنیکی اور اقتصادی ترقی میں حصہ لینے کی ترغیب بھی دیتا ہے۔ جویریہ نور جیسے طلباء کی کامیابیاں اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ عالمی سطح پر نمایاں پراجیکٹس کی تخلیق اور جدت کے لیے نوجوانوں کی حمایت کرنا ضروری ہے۔