انقرہ: ترکیہ کے صدر طیب اردوان کے سخت مخالف، عالم دین فتح اللہ گولن، 83 سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔
ترک میڈیا اور گولن سے وابستہ ایک ویب سائٹ نے بتایا ہے کہ وہ مختصر علالت کے بعد امریکا کے ایک اسپتال میں دم توڑ گئے۔
فتح اللہ گولن نے ترکیہ اور دیگر ممالک میں ایک طاقتور اسلامی تحریک، ہزمت، کی بنیاد رکھی تھی اور ایک وقت میں وہ صدر طیب اردوان کے اتحادی بھی رہے۔
تاہم دونوں کے درمیان اختلافات کے بعد گولن حکومتی اتحاد سے علیحدہ ہو گئے تھے۔ ترک صدر نے 2013 میں کرپشن الزامات میں اپنی جماعت کے 12 ارکان کی گرفتاری کو فتح اللہ گولن کی کوششوں کا نتیجہ قرار دیا، جن کا مقصد ملک میں اپنی حکومت قائم کرنا تھا۔
اس کے بعد، ترک صدر کے حکم پر، فتح اللہ گولن کی جماعت کے زیر انتظام تمام اسکولوں اور کالجوں کو بند کر دیا گیا تھا۔
ترک میڈیا اور گولن سے وابستہ ایک ویب سائٹ نے بتایا ہے کہ وہ مختصر علالت کے بعد امریکا کے ایک اسپتال میں دم توڑ گئے۔
فتح اللہ گولن نے ترکیہ اور دیگر ممالک میں ایک طاقتور اسلامی تحریک، ہزمت، کی بنیاد رکھی تھی اور ایک وقت میں وہ صدر طیب اردوان کے اتحادی بھی رہے۔
تاہم دونوں کے درمیان اختلافات کے بعد گولن حکومتی اتحاد سے علیحدہ ہو گئے تھے۔ ترک صدر نے 2013 میں کرپشن الزامات میں اپنی جماعت کے 12 ارکان کی گرفتاری کو فتح اللہ گولن کی کوششوں کا نتیجہ قرار دیا، جن کا مقصد ملک میں اپنی حکومت قائم کرنا تھا۔
اس کے بعد، ترک صدر کے حکم پر، فتح اللہ گولن کی جماعت کے زیر انتظام تمام اسکولوں اور کالجوں کو بند کر دیا گیا تھا۔