اسرائیل نے غزہ کے جنوبی حصوں پر شدید فضائی حملے جاری رکھتے ہوئے وہاں کے مکینوں کو بے دخل کرنے اور ایک مخصوص “سیکیورٹی زون” قائم کرنے کی کوششیں تیز کر دی ہیں، جو کہ اس کے توسیع پسندانہ عزائم کا مظہر ہے۔

عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق، اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو ان مقاصد پر عالمی حمایت حاصل کرنے کے لیے امریکا کے دورے پر ہیں، جہاں ان کی ملاقات امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے متوقع ہے۔

دونوں رہنماؤں کے مابین ہونے والی اس اعلیٰ سطحی ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور، نئے تجارتی محصولات (ٹیرف)، اور مشرق وسطیٰ کی موجودہ صورتحال بشمول ایران اور غزہ کے تنازعات پر گفتگو کی توقع ہے۔ اگرچہ ملاقات کا باضابطہ ایجنڈا تاحال منظر عام پر نہیں آیا۔

یاد رہے کہ صدر ٹرمپ نے اقتدار سنبھالتے ہی غزہ میں فوری جنگ بندی پر زور دیا تھا، جس کے نتیجے میں حماس اور اسرائیل کے درمیان ایک عارضی معاہدہ طے پایا تھا۔ تاہم، اس کے باوجود اسرائیل کی جارحیت میں کوئی کمی نہیں آئی اور جنوبی غزہ کو خالی کروانے کے لیے شدید بمباری کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔

اسرائیلی وزیر دفاع کے مطابق، ان اقدامات کا مقصد غزہ کے سرحدی علاقوں کو خالی کرا کے انہیں ایک محفوظ پٹی میں تبدیل کرنا ہے تاکہ مبینہ طور پر حماس کو دوبارہ طاقت حاصل کرنے سے روکا جا سکے۔

Share.
Leave A Reply

Exit mobile version