ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران کو ارسال کیے گئے خط کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی میں کمی کے آثار نمایاں ہونے لگے ہیں۔

بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے مطابق، ایران جو کہ ماضی میں امریکا کے ساتھ براہ راست بات چیت سے گریزاں رہا ہے، اب غیر مستقیم مذاکرات کی راہ ہموار کرنے پر آمادگی ظاہر کر چکا ہے۔

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے ایک بیان میں واضح کیا کہ امریکا کی جانب سے کسی قسم کی رسمی تحریری پیشکش موصول نہیں ہوئی، تاہم غیر رسمی مذاکرات کی تجویز کو ایک مثبت اور کشادہ دل پیشکش تصور کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ تہران بھی اسی جذبے کے ساتھ غیر مستقیم بات چیت کے لیے تیار ہے اور اسے دو طرفہ مفاہمت کی جانب ایک اہم قدم سمجھتا ہے۔

اسماعیل بقائی کا کہنا تھا کہ اس ممکنہ مذاکراتی عمل کی میزبانی کے لیے سلطنت عمان نے دلچسپی ظاہر کی ہے اور وہ ایک نمایاں کردار ادا کرنے کی خواہشمند ہے۔

یاد رہے کہ حالیہ دنوں میں ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے امریکا کے ساتھ براہ راست مذاکرات کو مسترد کر دیا تھا، تاہم انہوں نے اس بات کا عندیہ دیا تھا کہ ایران، غیر مستقیم انداز میں بات چیت کے امکان کو رد نہیں کرتا۔

ایرانی صدر مسعود پیزشکیان نے بھی اپنے حالیہ بیان میں کہا تھا کہ ایران امریکا سے برابری کی بنیاد پر بات چیت کرنے پر آمادہ ہے، بشرطیکہ احترام اور مساوات کو بنیاد بنایا جائے۔

Share.
Leave A Reply

Exit mobile version