پاکستانی سپر اسٹار فواد خان کی ممکنہ طور پر ایک نئی بھارتی فلم میں واپسی کی خبر سامنے آتے ہی بھارت کی انتہا پسند تنظیموں کی جانب سے مخالفت کا سلسلہ شروع ہو گیا، جس نے ایک مرتبہ پھر بھارت کے “سیکولر” ہونے کے دعوے کو بے نقاب کر دیا ہے۔

ہندوتوا نظریے کی حامل جماعتیں، جیسے شیوسینا، اور فلم انڈسٹری سے وابستہ بعض شخصیات جیسے فلم پروڈیوسر اشوک پنڈت اور ایف ڈبلیو آئی سی ای کے نمائندہ بی این تیواری نے فواد خان کی واپسی پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے دھمکی آمیز بیانات دیے ہیں۔

تاہم اس ماحول میں کچھ بھارتی فنکار ایسے بھی ہیں جنہوں نے فواد خان کی فلمی دنیا میں واپسی کی نہ صرف تائید کی ہے بلکہ فن کے لیے سرحدوں کو غیر متعلق قرار دیا ہے۔ ان حمایت کرنے والوں میں بالی ووڈ کے معروف اداکار سنی دیول اور اداکارہ امیشا پٹیل بھی شامل ہیں۔

سنی دیول نے ایک انٹرویو میں کہا:
“فنکاروں کا کوئی مذہب یا سرحد نہیں ہوتا۔ ہم دنیا کے لیے تخلیق کرتے ہیں، نہ کہ صرف کسی ایک ملک کے لیے۔ سیاسی معاملات میں نہیں الجھنا چاہتا لیکن دنیا ایک عالمی گاؤں میں تبدیل ہو چکی ہے، اس لیے رکاوٹیں ختم ہونی چاہئیں۔”

اداکار رندیپ ہودا، جو سنی دیول کے ساتھ فلم جاٹ میں نظر آئیں گے، نے ہلکے پھلکے انداز میں کہا، “ویسے پاکستان میں بھی کافی جاٹ رہتے ہیں!”

دوسری جانب امیشا پٹیل نے فواد خان کے کام کی تعریف کرتے ہوئے کہا:
“ہم فنکاروں، گلوکاروں، ہدایتکاروں، سب کو کھلے دل سے خوش آمدید کہتے ہیں۔ فن کو کسی سرحد میں قید نہیں کیا جا سکتا۔ فواد خان پہلے بھی یہاں کام کر چکے ہیں اور میں ان کی مداح رہی ہوں۔”

انہوں نے مزید کہا کہ دنیا بھر میں غیرملکی فنکاروں کو خوش دلی سے قبول کیا جاتا ہے، اور بھارت کی متنوع ثقافت کا یہی حسن ہے۔

واضح رہے کہ 2016 کے اڑی حملے کے بعد بھارت میں پاکستانی فنکاروں پر غیر اعلانیہ پابندی عائد کی گئی تھی۔ شدت پسند تنظیموں نے پُرتشدد مظاہروں کے ذریعے پاکستانی فنکاروں کے بھارت چھوڑنے کا مطالبہ کیا، جسے بھارتی حکومت نے خاموشی سے قبول کرتے ہوئے پابندی نافذ کر دی۔

یہ حالیہ ردعمل اس امر کی عکاسی کرتا ہے کہ بھارت میں انتہاپسند عناصر آج بھی فن، ثقافت اور دوستی کو اپنی سیاست کی بھینٹ چڑھانے سے باز نہیں آ رہے۔

Share.
Leave A Reply

Exit mobile version