اسلام آبا د۔وفاقی وزیر آئی ٹی شیزہ فاطمہ نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ نومبر دسمبر میں سٹار لنک کی سروسز پاکستان میں دستیاب ہونگی، چین کی کمپنی شنگھائی سپیس کام کی بھی درخواست آئی ہے، ہم چاہتے ہیں زیادہ کمپنیاں آئیں تاکہ مقابلے کی فضاءقائم ہو
پیر کے روز امین الحق کی زیرِ صدارت قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کا اجلاس ہوا، عید کے روز انٹرنیٹ کی بندش پر کمیٹی اراکین برس پڑے ،چیئرمین کمیٹی نے اسپیکٹرم کے زیر التواءکیسز پربیرسٹرگوہر کی سربراہی میںتین رکنی سب کمیٹی بنا دی۔
وفاقی وزیر آئی ٹی شزہ فاطمہ نے کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ ہمیں اسپکٹرم کی نیلامی میں انڈسٹری کی ہیلتھ کو بھی دیکھنا ہے، ہمیں ریونیو بھی کمانا ہے لیکن انفراسٹرکچر کو بھی بہتر بنانا ہے، ہم نے دونوں کو بیلنس رکھ کر سپیکٹرم کی نیلامی کرنی ہے،کچھ اسپکٹرم بینڈز کے کیسز عدالت میں زیر التواءہیں
سٹارک لنک سروس کے سوال پر شیزہ فاطمہ نے کہا کہ اسٹار لنک کے لائسنس کے معاملے میں کوئی مشکلات نہیں ہیں، سیٹلائٹ انٹرنیٹ ایک نئی ٹیکنالوجی ہے اس کے مختلف پہلو دیکھنے والے تھے، اسٹار لنک کے لائسنس کیلئے کنسلٹنٹ ہائیر کیا گیا ہے، ریگولیشنز فائنل کرنے کیلئے کنسلٹنٹ کام کررہا ہے، ریگولیشنز فائنل ہونے کے بعد اسٹار لنک کو دوبارہ اپلائی کرنا پڑے گا
شیزہ فاطمہ نے کمیٹی کو بتایا کہ ہمارے پاس چین کی کمپنی نے بھی سیٹلائٹ انٹرنیٹ انٹرنیٹ کیلئے درخواست دے رکھی ہے، اسٹار لنک کا انفراسٹرکچر لگنے کے بعد نومبر دسمبر میں اس کی سروسز دستیاب ہونگی، ہم چاہتے ہیں زیادہ کمپنیاں آئیں تاکہ مقابلے کی فضاءقائم ہو
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ بلوچستان میں انٹرنیٹ کے مسائل پر وزارت داخلہ کو خطوط لکھے،قائمہ کمیٹی کی جانب سے لکھے گئے خطوط کا جواب نہیں دیا گیا،قائمہ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں وزارت داخلہ حکام کو طلب کرلیا،وزارت داخلہ کے اعلی حکام آکر بلوچستان میں انٹرنیٹ کے مسائل پر قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیں۔