اسلام آباد ۔سپریم کورٹ آف پاکستان نے خصوصی اینٹی کرپشن ہاٹ لائن متعارف کر دی۔سپریم کورٹ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اینٹی کرپشن ہاٹ لائن کے قیام کا مقصد عدلیہ میں احتساب کو یقینی بنانا اور فوری انصاف کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنا ہے۔
چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی شفاف ماحول کے فروغ اور عدالتی اصولوں کی پاسداری کے لیے پُرعزم ہیں۔ گزشتہ تقریباً پانچ ماہ کے دوران 7,633 نئے مقدمات درج ہوئے، جبکہ 11,779 مقدمات کے فیصلے کیے گئے۔ سپریم کورٹ میں نئے ججوں کی تقرری سے مقدمات کے فیصلوں میں مزید تیزی آئے گی۔
چیف جسٹس نے واضح کیا کہ سپریم کورٹ میں دائر کیے گئے مقدمات کا فیصلہ جلد از جلد میرٹ پر کیا جائے گا۔ اگر کوئی سرکاری یا غیر سرکاری فرد مقدمے کی تاریخ مقرر کرنے، عدالتی دستاویزات کے حصول، یا کسی اور مقصد کے لیے رشوت کا تقاضا کرے تو فوری طور پر اطلاع دی جائے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ بطور چیف جسٹس، میں رشوت اور سفارش کے حوالے سے زیرو ٹالرینس کی پالیسی پر کاربند ہوں۔ رشوت طلب کرنے والے کی اطلاع دینے والے کا نام مکمل طور پر صیغہ راز میں رکھا جائے گا، اور اس کی شکایت پر فوری کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
بیان میں درج ہے کہ شہری رشوت کے واقعات کی شکایت واٹس ایپ نمبر 03264442444 پر درج کرا سکتے ہیں۔ سپریم کورٹ کا اینٹی کرپشن عملہ شکایت کنندہ سے رابطے میں رہے گا اور وقتاً فوقتاً پیش رفت سے آگاہ کرے گا۔ اینٹی کرپشن ہاٹ لائن کرپشن، جانبداری یا کسی بھی قسم کی بدعنوانی کی اطلاع دینے کے لیے ایک محفوظ اور خفیہ ذریعہ ہے۔
سپریم کورٹ نے یقین دہانی کرائی کہ ہاٹ لائن پر دی جانے والی تمام شکایات مکمل رازداری کے ساتھ درج ہوں گی، اور شکایت کنندہ کو کسی قسم کی انتقامی کارروائی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ ہاٹ لائن دن کے 24 گھنٹے متحرک رہے گی تاکہ عوام کسی بھی وقت شکایات درج کر سکیں۔ اس کے لیے فون، آن لائن پورٹل، ای میل اور ٹیکسٹ میسج سمیت مختلف ذرائع دستیاب ہوں گے۔ ہاٹ لائن اردو اور انگریزی دونوں زبانوں میں فعال ہوگی۔
بیان میں وضاحت کی گئی کہ موصول ہونے والی تمام شکایات کا جائزہ ایک غیر جانبدار افسر لے گا جو براہ راست چیف جسٹس پاکستان کو رپورٹ کرے گا۔ سادہ نوعیت کے مقدمات 30 دن میں، جبکہ پیچیدہ معاملات 60 دن میں حل کیے جائیں گے۔
بیان کے مطابق، چیف جسٹس پاکستان کا یہ اقدام عوام کے عدلیہ پر اعتماد کو مزید مستحکم کرنے کی ایک کوشش ہے۔ سپریم کورٹ نے شہریوں پر زور دیا کہ وہ اس پلیٹ فارم کا بھرپور استعمال کریں تاکہ بدعنوانی کا خاتمہ ممکن بنایا جا سکے اور شفافیت و انصاف کے اصولوں کو یقینی بنایا جا سکے۔