بھارت سے تعلق رکھنے والے 19 سالہ محمود اکرم نے اپنی غیر معمولی لسانی صلاحیتوں سے دنیا کو حیران کر دیا ہے۔ وہ نہ صرف 400 زبانوں پر عبور رکھتے ہیں بلکہ ایک ہی وقت میں کئی تعلیمی ڈگریاں بھی حاصل کر رہے ہیں۔

ابتدائی زندگی اور زبانوں سے شغف
محمود کی زبانوں سے محبت بچپن ہی میں ظاہر ہو گئی تھی۔ ان کے والد، شلبئی موزیپریان، جو خود ایک ماہر لسانیات ہیں، نے انہیں ابتدائی طور پر تمل اور انگریزی زبانوں سے روشناس کرایا۔ حیران کن طور پر، محمود نے صرف 6 دن میں انگریزی اور تین ہفتوں میں تمل زبان کے تمام 299 حروف یاد کر لیے، جو عام طور پر مہینوں کی محنت کا متقاضی ہوتا ہے۔

ان کے والد نے محمود کی اس غیر معمولی صلاحیت کو مزید جِلا بخشی اور انہیں مزید زبانیں سیکھنے کی ترغیب دی۔ محض 6 سال کی عمر میں، محمود زبانوں کے مطالعے میں اپنے والد سے بھی آگے نکل چکے تھے اور اس میدان میں گہرائی سے تحقیق میں مصروف تھے۔

عالمی ریکارڈز اور تعلیم
محمود نے 8 سال کی عمر میں “سب سے کم عمر کثیر لسانی ٹائپسٹ” کا عالمی ریکارڈ قائم کیا۔ 12 سال کی عمر تک، انہوں نے 400 زبانوں پر عبور حاصل کر کے جرمنی کے ماہرین کو متاثر کیا، جس کے نتیجے میں انہیں ایک اور عالمی ریکارڈ حاصل ہوا۔

چونکہ بھارت میں محمود کی غیر معمولی دلچسپیوں کے مطابق تعلیمی مواقع محدود تھے، انہوں نے اسرائیل کے ایک آن لائن تعلیمی ادارے کے ذریعے عربی، ہسپانوی، فرانسیسی اور عبرانی زبانیں سیکھیں۔

استاد اور بین الاقوامی ورکشاپس
محمود نے 14 سال کی عمر میں زبان سیکھنے کے اپنے تجربے کو دوسروں تک پہنچانے کے لیے یوٹیوب پر تدریس کا آغاز کیا۔ 2024 تک، وہ میانمار، کمبوڈیا، تھائی لینڈ، اور انڈونیشیا میں زبانوں سے متعلق ورکشاپس منعقد کر چکے تھے۔

بیک وقت کئی ڈگریاں حاصل کرنے کا سفر
آج 19 سال کی عمر میں، محمود کئی تعلیمی میدانوں میں ایک ساتھ اپنی مہارتیں بڑھا رہے ہیں۔ وہ چنائے کی الگپا یونیورسٹی سے انگریزی ادب میں بی اے اور اینیمیشن میں بی ایس سی کر رہے ہیں، جبکہ برطانیہ کی اوپن یونیورسٹی سے لسانیات میں مزید تعلیم بھی حاصل کر رہے ہیں۔

ساتھ ہی، وہ زبانوں کے عملی استعمال پر توجہ دیتے ہوئے مختلف مقامی اور عالمی زبانوں پر عبور حاصل کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں۔ محمود کی غیر معمولی صلاحیتیں انہیں لسانیات کی دنیا میں ایک منفرد مقام عطا کرتی ہیں اور وہ دنیا بھر میں زبانوں کے شوقین افراد کے لیے ایک ترغیب بن چکے ہیں۔

Share.
Leave A Reply

Exit mobile version