سال 2024 کے دوران ترکیہ میں عالمی سیاحت نے ایک نئی بلندی کو چھوا، جہاں غیر ملکی سیاحوں کی آمد میں 9.8 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، اور مجموعی طور پر 6 کروڑ 22 لاکھ سے زائد افراد نے ترکیہ کا رخ کیا۔ یہ تعداد 2019 کے وبائی دور سے پہلے کے مقابلے میں 20.3 فیصد زیادہ رہی۔ ان سیاحوں میں ایک لاکھ 35 ہزار سے زائد پاکستانی بھی شامل رہے۔

ترکیہ کے قومی سیاحتی ادارے کے مطابق، مسافروں کی آمد، قیام، کھانے پینے اور تفریحی سرگرمیوں کے باعث ملک کو 61.1 ارب ڈالر کی خطیر آمدنی ہوئی، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 8.3 فیصد زیادہ رہی۔

مجموعی طور پر 2024 ترکیہ کے لیے سب سے کامیاب سیاحتی سال ثابت ہوا۔ یورپ، مشرق وسطیٰ اور وسطی ایشیا بدستور ترکیہ کی بڑی سیاحتی منڈیاں رہیں، جبکہ امریکہ، بھارت اور چین سے آنے والے مسافروں کی تعداد میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا۔

اگرچہ روس، جرمنی اور برطانیہ ترکیہ کے لیے تین سب سے بڑی مارکیٹیں رہیں، تاہم ابھرتے ہوئے ممالک سے آنے والے سیاحوں کی شرح میں بھی نمایاں بہتری دیکھی گئی۔ امریکی سیاحوں کی تعداد میں 8.1 فیصد کا اضافہ ہوا، جبکہ چین سے آنے والے مسافروں میں 65.1 فیصد کا غیر معمولی اضافہ نوٹ کیا گیا۔ بین الاقوامی سیاحوں نے ترکیہ میں اوسطاً 10.7 دن قیام کیا، جبکہ فی مسافر اوسط آمدنی 972 امریکی ڈالر رہی۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے سیاحت (یو این ٹوارزم) کے مطابق، ترکیہ 2023 میں دنیا کے پانچ بڑے ممالک میں شامل رہا جہاں سب سے زیادہ سیاحوں نے سفر کیا۔

سیاحت کے ساتھ کھیلوں میں بھی ترکیہ عالمی سطح پر نمایاں رہا۔ استنبول میراتھون، جو واحد بین البراعظمی دوڑ کے طور پر جانی جاتی ہے، میں بھی بڑی تعداد میں پاکستانیوں نے شرکت کی۔ یہ ریس استنبول کے ایشیائی حصے سے شروع ہو کر یورپی علاقے میں ختم ہوئی۔

نومبر 2024 میں منعقدہ 46ویں استنبول میراتھون میں تقریباً 7500 کھلاڑیوں نے حصہ لیا، جہاں پاکستان کے امجد علی نے 42 کلومیٹر کی دوڑ 2 گھنٹے 49 منٹ اور 29 سیکنڈ میں مکمل کرتے ہوئے 47 ویں پوزیشن حاصل کر کے نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔

Share.
Leave A Reply

Exit mobile version