سندھ نے زرعی شعبے کو جدید بنانے اور موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے بچاؤ کے لیے اہم اقدامات اٹھائے ہیں۔

صوبائی حکومت نے زرعی پیداوار میں موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے نمٹنے کے لیے “کلائمٹ اسمارٹ ٹیکنالوجی” کو متعارف کرایا ہے۔

وزیرِ زراعت سردار محمد بخش مہر نے اس جدید ٹیکنالوجی کے منصوبے کا باقاعدہ آغاز کیا۔ اس موقع پر وزیرِ زراعت نے کیلے میں پناما ویلز بیماری کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے خصوصی اقدامات، کپاس کی جلد کاشت کی حکمت عملی اور زرعی اجناس میں جراثیم کی باقیات کا تجزیہ کرنے کے لیے “ایم آر ایل” لیبارٹری کا افتتاح بھی کیا۔

اس تقریب میں سیکریٹری زراعت سہیل احمد قریشی، ڈائریکٹر جنرل ریسرچ، زرعی ماہرین اور دیگر اعلیٰ افسران نے بھی شرکت کی۔

سردار محمد بخش مہر نے اس موقع پر کہا کہ امید ہے کہ تحقیقاتی شعبہ مستقبل میں ایسے ہی کامیاب منصوبے شروع کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے زرعی شعبہ متاثر ہو رہا ہے اور ان کے اثرات کم کرنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کو اپنانا ضروری ہے۔

وزیرِ زراعت نے مزید کہا کہ اسمارٹ ٹیکنالوجیز کے استعمال سے گندم کی آبپاشی میں 25 سے 30 فیصد تک پانی کی بچت ہوگی اور پیداوار میں 10 سے 15 فیصد اضافہ ممکن ہو گا۔

سردار مہر نے سرسوں جیسی کم پانی والی فصلوں کی کاشت کو خشک سالی کے دوران ایک اہم متبادل قرار دیتے ہوئے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے بچاؤ کے لیے کپاس کی جلد کاشت اور جدید ایم آر ایل لیبارٹری کا قیام بھی اہم پیشرفت ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسمارٹ زرعی ٹیکنالوجیز سے کسانوں کی آمدنی میں اضافہ اور ملکی برآمدات میں بہتری آئے گی۔ زرعی تحقیقاتی ادارے کسانوں کے ساتھ مل کر ان ٹیکنالوجیز کا موثر نفاذ یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے بچنے کے لیے کپاس، چاول، گندم اور دیگر فصلوں کے حوالے سے نئی پالیسی تیار کی گئی ہے، اور محکمہ زراعت کا تحقیقاتی ونگ اس شعبے کی ترقی کے لیے کام کر رہا ہے۔

Share.
Leave A Reply

Exit mobile version