واشنگٹن ۔امریکی سینیٹر برنی سینڈرز نے مشرق وسطیٰ کی تازہ ترین صورتحال پر سخت ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا کو اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی غیرقانونی جنگ میں شامل نہیں ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ “اب بہت ہو چکا، ہمیں اس خطرناک کھیل کا حصہ نہیں بننا چاہیے۔”
برنی سینڈرز نے واضح کیا کہ ایران کے خلاف جنگ میں امریکا کی شمولیت ایک سنگین اور تباہ کن غلطی ہوگی۔ انہوں نے زور دیا کہ امریکی صدر کو چاہیے کہ وہ جنگ کا حصہ بننے کے بجائے عالمی برادری کے ساتھ مل کر اسرائیل کو جارحیت سے باز رکھنے کے لیے اقدامات کرے۔
سینیٹر کے مطابق، اسرائیل نے اقوام متحدہ کے چارٹر اور عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایران پر حملہ کیا ہے، اور یہ اقدام ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کی بحالی کے تمام سفارتی امکانات کو متاثر کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی انٹیلی جنس اداروں نے کبھی یہ اشارہ نہیں دیا کہ ایران ایٹمی ہتھیار بنانے کا فیصلہ کر چکا ہے، اس لیے ایسے حملے کی کوئی معقول بنیاد نہیں تھی۔
برنی سینڈرز نے تاریخی حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایران میں موجودہ حکومت 1953 میں مغربی طاقتوں کے ایما پر جمہوری حکومت کے خاتمے اور بادشاہت کے نفاذ کے بعد وجود میں آئی، اور تب سے خطے میں عدم استحکام کی بنیاد رکھی گئی۔
انہوں نے یاد دلایا کہ امریکی آئین اس معاملے پر بالکل واضح ہے کہ کسی بھی ملک، بشمول ایران، کے خلاف فوجی کارروائی کے لیے کانگریس کی منظوری لازمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کی اجازت کے بغیر کسی جنگ میں شرکت آئینی حدود سے تجاوز ہوگا۔