واشنگٹن : دنیا کو ایٹمی جنگ کے دہانے سے واپس لانے کا دعویٰ کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر مسئلہ کشمیر پر اپنی منفرد اور دوٹوک رائے کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان ممکنہ ایٹمی تصادم کو تجارت کے ذریعے روک دیا، اور یہ وہ کارنامہ ہے جو اُن کے سوا کوئی اور انجام نہیں دے سکتا تھا۔
صدر ٹرمپ نے ایک تقریب سے خطاب میں کہا کہ انہوں نے دونوں جنوبی ایشیائی ہمسایہ ممالک کو صاف طور پر باور کروایا کہ کشمیر ایک دیرینہ اور نازک تنازعہ ہے۔جس کا حل صرف سفارتکاری، سمجھداری اور قیادت کے ذریعے ہی ممکن ہے
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ میں تمام مسائل حل کروا سکتا ہوں۔
“میں نے ایٹمی جنگ، تجارت سے رکوائی۔ میرے سوا کوئی اور یہ نہیں کر سکتا تھا۔” ٹرمپ نے پُراعتماد انداز میں کہا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ان جیسی قیادت نہ ہو، تو دنیا ایک غلط فیصلے کی وجہ سے بڑی تباہی کی طرف جا سکتی ہے۔
صدر ٹرمپ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ انہیں عالمی سطح پر امن قائم کرنے کی مکمل صلاحیت حاصل ہے۔ ان کے بقول، اگر دنیا کے بڑے تنازعات حل کرنے کی بات ہو تو وہ کسی بھی فورم پر، کسی بھی وقت، قائدانہ کردار ادا کرنے کو تیار ہیں۔
ٹرمپ کی یہ گفتگو ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب کشمیر کا مسئلہ ایک بار پھر بین الاقوامی سطح پر زیر بحث ہے، اور جنوبی ایشیا کی صورتحال عالمی توجہ کی متقاضی ہے۔ ان کے دعوے نے نہ صرف ایک بار پھر پاک بھارت تعلقات کو سرخیوں میں لا کھڑا کیا ہے بلکہ امریکہ کے عالمی کردار پر بھی نئی بحث چھیڑ دی ہے۔