نئی دہلی: جنگی محاذ اور سفارتی محاذ پر مسلسل ناکامیوں کے بعد بھارت کو معیشت کے میدان سے بھی بری خبریں موصول ہو رہی ہیں۔ بھارتی اخبار دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق عالمی بینک نے مالی سال 2025-26 کے لیے بھارت کی اقتصادی ترقی کی شرح کو کم کر کے 6.3 فیصد کر دیا ہے، جو رواں سال جنوری میں 6.7 فیصد متوقع کی گئی تھی۔
دی ہندو کے مطابق یہ کمی برآمدات اور سرمایہ کاری کی سست روی کی وجہ سے کی گئی ہے، جس کا تذکرہ 10 جون کو واشنگٹن میں جاری ہونے والی ورلڈ بینک کی “عالمی اقتصادی امکانات” (Global Economic Prospects) رپورٹ میں بھی کیا گیا ہے۔
ورلڈ بینک کی پیش گوئی بھارتی مرکزی بینک (ریزرو بینک آف انڈیا) کی 6.5 فیصد کی پیش گوئی سے بھی کم ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت کی برآمدات میں کمی اور اہم تجارتی شراکت داروں کی دلچسپی میں کمی اس معاشی سست روی کا سبب بنی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ گرتی عالمی مانگ اور تجارتی رکاوٹوں نے بھی بھارتی معیشت پر دباؤ بڑھایا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کے فالس فلیگ آپریشنز، ہندوتوا نظریے اور پڑوسی ممالک کے ساتھ بڑھتی کشیدگی نے عالمی سرمایہ کاروں کو بھارت سے دور کر دیا ہے۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ مودی کے جنگی جنون کی وجہ سے امریکا نے بھارت میں آئی فونز اور دیگر مصنوعات کی نئی فیکٹریاں لگانے سے بھی فی الحال گریز کیا ہے، جس سے بھارت کی صنعتی ترقی کی رفتار کو شدید دھچکا لگا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق اگر بھارت نے جنگی حکمت عملی کے بجائے معاشی اصلاحات اور علاقائی امن کی طرف توجہ نہ دی تو معیشت کی یہ سست روی مستقبل میں سنگین بحران کا پیش خیمہ بن سکتی ہے۔