لاہور : پاکستان ریلوے ہیڈکوارٹرز لاہور میں وفاقی وزیر ریلوے محمد حنیف عباسی کی زیر صدارت اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں سول انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ کی کارکردگی کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں وزیر ریلوے نے انسپکشن کے غیر موثر طریقہ کار پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔
محمد حنیف عباسی نے افسروں سے استفسار کیا کہ مجھے بتائیں آپ انسپکشن کس طرح کرتے ہیں؟ گھر بیٹھ کر کاغذی معائنہ ہو گا تو لوگ مرتے رہیں گے۔
انہوں نے دوٹوک انداز میں کہا کہ اگر کسی کی غفلت سے کوئی جان گئی، تو میں خود مدعی بنوں گا۔خانیوال واقعے کی انکوائری پر بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ انکوائری مکمل ہونے دیں، ایسا نتیجہ نکلے گا کہ آئندہ کوئی غفلت کی جرات نہیں کرے گا۔
وزیر ریلوے نے تمام مسافر پُلوں اور ریلوے برجز کی ایمرجنسی بنیادوں پر فوری انسپکشن کا حکم دیا اور کہا کہ کسی قسم کی کوتاہی ناقابل قبول ہوگی۔
انہوں نے اے جی ایم انفراسٹرکچر کو افسران کی کیپیسٹی بلڈنگ کی ہدایت کی تاکہ عملہ جدید تقاضوں کے مطابق بہتر خدمات انجام دے سکے۔
اجلاس کے دوران محمد حنیف عباسی نے اعلان کیا کہ لاہور اسٹیشن پر 25 جون سے ایسکیلیٹرز فعال کر دیے جائیں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے ریلوے کے ماحولیاتی وژن کے تحت 155 اسٹیشنز کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کے لیے 31 دسمبر 2025 کی ڈیڈ لائن مقرر کر دی۔
وزیر ریلوے نے واضح کیا کہ پاکستان ریلوے کو محفوظ، جدید اور پائیدار ادارہ بنانے کے لیے سخت فیصلے اور واضح اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔