اسلام آباد : ہر سال کی طرح، آئندہ مالی سال کا بجٹ بھی ملک کے مستقبل کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرنے جا رہا ہے۔ اس بار پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے لیے ایک ہزار ارب روپے کا بھاری بھرکم ہدف مقرر کیا گیا ہے جس کا مقصد پاکستان بھر میں ترقیاتی منصوبوں کو نئی رفتار دینا ہے۔
دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ ہزار ارب روپے میں سے ایک بڑا حصہ یعنی 682 ارب 79 کروڑ روپے، 41 وزارتوں اور ڈویژنز کے حصے میں آیا ہے جو ملک کے انتظامی ڈھانچے کو مضبوط بنانے اور عوامی خدمات کو بہتر بنانے پر خرچ ہوں گے۔ دوسری طرف 317 ارب 20 کروڑ روپے دو بڑی کارپوریشنز کو دیے گئے ہیں جن کی ذمہ داری بنیادی ڈھانچے کے بڑے منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانا ہے۔
سڑکوں سے لے کر تعلیم تک: ترجیحات کی ایک جھلک
نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کو 227 ارب روپے کی خطیر رقم ملے گی جس سے ملک بھر میں سڑکوں کا جال مزید پھیلے گا اور سفر آسان ہوگا۔ توانائی کے شعبے میں، پاور ڈویژن اور نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) کو 90 ارب روپے سے زائد دیے گئے ہیں تاکہ بجلی کی فراہمی کو بہتر بنایا جا سکے۔ آبی وسائل کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے، اس شعبے کے لیے 133 ارب 42 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، جو پانی کے تحفظ اور بہتر انتظام میں مددگار ثابت ہوں گے۔
صوبوں اور عوام کے لیے فنڈز
صرف وفاقی حکومت ہی نہیں، بلکہ صوبوں اور خصوصی علاقوں کے لیے بھی ترقیاتی منصوبوں کی مد میں 253 ارب روپے سے زائد رکھے گئے ہیں۔ اس میں صوبائی منصوبوں کے لیے 105 ارب 78 کروڑ روپے، سابق فاٹا کے لیے 65 ارب 44 کروڑ روپے، اور آزاد کشمیر و گلگت بلتستان کے لیے 82 ارب روپے کے ترقیاتی فنڈز شامل ہیں۔ اس کے علاوہ ارکان پارلیمنٹ کی اسکیموں کے لیے بھی 70 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں تاکہ مقامی سطح پر ترقیاتی کام ہو سکیں۔
تعلیم، صحت اور انفراسٹرکچر: اہم شعبوں کو کیا ملا؟
تعلیم کے میدان میں، ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کو 39 ارب 40 کروڑ روپے ملے ہیں تاکہ اعلیٰ تعلیم کو فروغ دیا جا سکے۔ وفاقی تعلیم کے منصوبوں کے لیے 13 ارب 50 کروڑ روپے جبکہ قومی صحت کے منصوبوں کے لیے 14 ارب 34 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، جو صحت کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنائیں گے۔
وزارت داخلہ کو 12 ارب 90 کروڑ روپے، ریلوے کو 22 ارب 41 کروڑ روپے، اور وزارت منصوبہ بندی کو 21 ارب روپے سے زائد دیے گئے ہیں۔ آئی ٹی اور ٹیلی کام کے شعبے کے لیے 16 ارب روپے سے زیادہ رکھے گئے ہیں، جو ڈیجیٹل پاکستان کے وژن کو تقویت دیں گے۔ ہاؤسنگ اینڈ ورکس کو 15 ارب روپے، ریونیو ڈویژن کو 7 ارب روپے سے زائد، اور دفاعی ڈویژن کو 11 ارب 55 کروڑ روپے ملے ہیں۔
دیگر اہم وزارتوں کے فنڈز
وزارت اطلاعات کے لیے 6 ارب روپے سے زائد، سپارکو کے لیے 5 ارب 41 کروڑ روپے، اور دفاعی پیداوار کے لیے ایک ارب 75 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ فوڈ سیکیورٹی کے لیے 4 ارب روپے سے زائد، سائنس و ٹیکنالوجی کے لیے 4 ارب روپے، اور میری ٹائمز امور کے لیے 3 ارب 56 کروڑ روپے کا بجٹ رکھا گیا ہے۔ ماحولیاتی تبدیلی کے لیے 2 ارب 70 کروڑ روپے، صنعت و پیداوار کے لیے ایک ارب 90 کروڑ روپے، اور سرمایہ کاری بورڈ کے لیے ایک ارب 10 کروڑ روپے دیے گئے ہیں۔ بین الصوبائی رابطہ کے لیے ایک ارب 17 کروڑ روپے، امور کشمیر کے لیے ایک ارب 80 کروڑ روپے، وزارت قانون کے لیے ایک ارب 39 کروڑ روپے، اور قومی ورثہ کے لیے ایک ارب 67 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔
اس بجٹ میں اٹامک انرجی کمیشن کے لیے 76 کروڑ روپے اور اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) کے لیے 50 کروڑ روپے سے زائد فنڈز مختص کیے گئے ہیں، جو ملک کی ترقی اور خود انحصاری کے سفر میں اہم کردار ادا کریں گے۔ یہ تمام رقوم پاکستان کے مختلف شعبوں میں ترقی کی نئی راہیں کھولنے کا باعث بنیں گی، اور آئندہ مالی سال میں ملک کی ترقیاتی کہانی کو مزید خوبصورت بنائیں گی۔