نئی دہلی : بھارت میں مقیم کشمیری مسلمانوں پر ریاستی جبر اور تشدد کا ایک اور دلخراش واقعہ منظرِ عام پر آ گیا۔ دہلی کے علاقے لجپت نگر میں ایک 30 سالہ کشمیری نوجوان زبیر احمد بٹ کو وحشیانہ تشدد کے بعد قتل کر دیا گیا جس کی لاش ایک عوامی پارک سے برآمد ہوئی۔
زبیر احمد بٹ کا تعلق مقبوضہ کشمیر کے ضلع اسلام آباد (اننت ناگ) کے علاقے پہلگام سے تھا اور وہ دہلی میں اپنی محنت سے روزگار کما کر اپنی والدہ اور بہن بھائیوں کی کفالت کر رہا تھا۔
انسانی حقوق کی علمبردار التجا مفتی نے واقعے پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ زبیر کا قتل کوئی “معمہ” نہیں بلکہ یہ دہلی پولیس کی زیر حراست پرتشدد کارروائی کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ بے گناہ کشمیریوں کو بغیر ثبوت مارنے کا یہ سلسلہ آخر کب رکے گا؟
زبیر احمد بٹ کا سفاکانہ قتل اس رجحان کی کڑی ہے جو پہلگام میں پیش آئے واقعات کے بعد سے جاری ہے جہاں کشمیری مسلمانوں کے ساتھ انتظامی قتل اور تشدد روزمرہ کا معمول بنتا جا رہا ہے۔
جموں و کشمیر اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن نے اس واقعے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ فوری اور شفاف تحقیقات کی جائیں اور ذمہ دار عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اب کشمیری مسلمانوں کو نہ صرف مقبوضہ وادی میں ظلم سہنا پڑ رہا ہے بلکہ وہ بھارت کے دیگر علاقوں میں بھی خوف کے سائے میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔یہ واقعہ ایک مرتبہ پھر اس تلخ حقیقت کو اجاگر کرتا ہے کہ بھارتی ریاستی ادارے کشمیریوں کو تحفظ دینے کے بجائے ان کی زندگیوں کے لیے خطرہ بن چکے ہیں۔