کراچی: پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (PPMA) نے حکومت کو تجویز دی ہے کہ فارما کمپنیاں اپنے منافع کا 1 فیصد حصہ سرکاری سینٹرالائزڈ فنڈز میں جمع کروانے کے بجائے اسے اپنے ادارہ جاتی ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ (R&D) پر استعمال کرنے کی اجازت دی جائے۔
چیئرمین ایسوسی ایشن توقیرالحق کے مطابق موجودہ سینٹرل ریسرچ فنڈ فارما سیکٹر کی ضروریات کو پورا کرنے میں مؤثر ثابت نہیں ہو رہا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ان فنڈز کو ان ہاؤس ریسرچ پر لگانے کی اجازت دی جائے تو اس سے برآمدی مصنوعات کے معیار میں بہتری لائی جا سکتی ہے، جس سے فارماسیوٹیکل برآمدات میں مزید اضافہ ممکن ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ٹیکسٹائل، قالین، چمڑے اور کھیلوں کے سامان جیسے برآمدی شعبوں کو حکومتی سبسیڈیز اور مراعات حاصل ہیں، جب کہ فارما سیکٹر، جو کہ مستقل بنیادوں پر برآمدات میں نمایاں کارکردگی دکھا رہا ہے، ان سہولیات سے محروم ہے۔
توقیرالحق نے اس بات پر بھی زور دیا کہ حکومت کی جانب سے ادویات کی قیمتوں کی ڈی ریگولیشن کے بعد ملک بھر میں دواؤں کی دستیابی بہتر ہوئی ہے اور بلیک مارکیٹ مافیا کا خاتمہ ممکن ہوا ہے۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ فارما سیکٹر کو برآمدی اہداف کے حصول کے لیے سازگار ماحول، ریسرچ فنڈز پر کنٹرول اور مناسب پالیسی سپورٹ فراہم کی جائے تاکہ ملکی معیشت کو مزید استحکام دیا جا سکے۔