هاسلام آباد۔سینیٹ کی اورسیز کمیٹی میں گزشتہ ایک سال کے دوران ایک لاکھ سے زائد افراد نے بیرون ممالک سیاسی پناہ کی درخواستیں دینے کا انکشاف ہوا ہے ۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سمندر پار پاکستانیوں اور انسانی وسائل کی ترقی کا اجلاس سینیٹر ذیشان خانزادہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا
کمیٹی کو بتایا گیا گزشتہ 6سالوں کے دوران خلیجی ممالک سے 7ہزار سے زائد پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کیا گیا ہے جس میں زیادہ تر بھیک مانگنے کےلئے گئے تھے ۔
اوورسیز پاکستانیز کے حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ گذشتہ6سالوں کے دوران مختلف ممالک سے تقریباً 7873 پاکستانیوں کو متعدد وجوہات کی بناءپر ڈی پورٹ کیا گیا جبکہ 1064پاکستانیوں کو بھیک مانگنے کی وجہ سے ڈی پورٹ کیا گیا ان میں سے 1460 ڈی پورٹیز 691 اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز کے ذریعے بیرون ملک گئے تھے
حکام نے مزید بتایا کہ وزارت نے بھیک مانگنے کے بڑھتے ہوئے رجحان کی حوصلہ شکنی کے لیے تمام ڈی پورٹیز کے پاسپورٹ منسوخ کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے جس کا ارتکاب مبینہ طور پر خلیجی ممالک میں پاکستانی شہری کر رہے ہیں
کمیٹی نے وزارت کو سفارش کی کہ مبینہ افراد کے خلاف فوجداری کارروائی شروع کرنے کے ساتھ ساتھ او ای پیز کی تفصیلات فراہم کی جائے جنہوں نے زیادہ سے زیادہ پاکستانیوں کو بیرون ملک بھیجا جو بھکاری اور دیگر مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث پائے گئے ہیں جو پاکستان کی تذلیل کرتے ہیں اور برادر ممالک سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر، ایران، عراق اور عمان کے ساتھ دوستانہ تعلقات میں خلل ڈالتے ہیں
کمیٹی نے اس معاملے میں اورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز کے کردار کا تعین کرنے کے لیے اجازت نامے اور وزٹ ویزے پر بیرون ملک جانے والے 5ہزار ڈیپورٹ ہونے والے پاکستانیوں کا الگ الگ ڈیٹا بھی طلب کیا
کمیٹی کو وزارت داخلہ کے حکام نے بتایا کہ 2023 سے اب تک 58,000 پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کیا جا چکا ہے اور ان میں سے 5,600 کو سعودی عرب، عمان اور قطر سے بھیک مانگنے کی وجہ سے ڈی پورٹ کیا گیا ہے
ڈی جی پاسپورٹ اینڈ امیگریشن مصطفیٰ جمال قاضی نے کمیٹی کو سعودی عرب، ایران اور عراق جانے والے پاکستانیوں میں زائد قیام کے بڑھتے ہوئے رجحان سے آگاہ کیا انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال ایران سے تقریباً 34,000 پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کیا گیا اور تقریباً 50,000 کو عراق سے ڈی پورٹ کیا گیا
گزشتہ برس یا اس سے زائد عرصے میں تقریباً ایک لاکھ 25 ہزار افراد نے یورپی ممالک میں سیاسی پناہ کی درخواست کی ہے کمیٹی نے ڈی جی پاسپورٹ اینڈ امیگریشن سے گزشتہ 3 ماہ کے دوران ڈی پورٹیز کی سہولت کے لیے جاری کیے گئے 24000 بول آرڈرز کے حوالے سے رپورٹ طلب کی
کمیٹی کو ہنرمند مزدوروں کی بیرون ملک منتقلی میں اضافے کے لیے اقتصادی سفارت کاری کے بارے میں بریفنگ دی گئی ایم ڈی او ای سی نے بتایا کہ مختلف ممالک میں تقریباً 10.3 ملین پاکستانی ہنرمند ورکرز کام کر رہے ہیں اور او ای سی کے 18 ممالک کے ساتھ ایم او یوز ہیں جبکہ 15 کے قریب ایم او یو زیر غور ہیں حکام نے بتایا کہ او ای سی ہنر مند لیبر کی منتقلی پر توجہ مرکوز کر رہا ہے تاکہ وہ میزبان ممالک کی معیشتوں کے ساتھ ساتھ پاکستان میں ترسیلات ذریعے موثر طریقے سے اپنا حصہ ڈال سکے۔