اسلام آباد: ملک میں معاشی بہتری اور پالیسی اصلاحات کے نتیجے میں غیر ملکی کمپنیوں کی سالانہ بنیاد پر نفع کی رقم کی واپسی میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 10 ماہ کے دوران غیر ملکی کمپنیوں نے 1.8 ارب ڈالر کا منافع اپنے ملک منتقل کیا، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 115 فیصد زائد ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ نفع کی واپسی میں یہ غیر معمولی تیزی آئی ایم ایف پروگرام، جامع معاشی پالیسی اور سرمایہ کاری میں آسانیوں کے اقدامات کا نتیجہ ہے۔
سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن کونسل (SIFC) کی پالیسی سطح پر کوششیں بھی ثمر آور ثابت ہو رہی ہیں۔ ایس آئی ایف سی کی معاونت سے نہ صرف سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا بلکہ غیر ملکی کمپنیوں کو 100 فیصد منافع وطن واپس لے جانے کی اجازت بھی فراہم کی گئی۔
معاشی ماہرین کے مطابق نفع کی آزادانہ منتقلی سے عالمی سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔غیر ملکی کمپنیوں کی آمدنی اور منافع میں بہتری معاشی بحالی کا واضح اشارہ ہے۔ملک میں جاری اصلاحاتی اقدامات اور پالیسیوں میں شفافیت نے بیرونی سرمایہ کاروں کے خدشات کو کم کیا ہے۔
غیر ملکی سرمایہ کاری سے حاصل ہونے والا منافع واپس لے جانے کی آزادی اور منافع میں اضافہ نہ صرف پاکستانی معیشت کی مضبوطی کا عکاس ہے بلکہ مستقبل میں سرمایہ کاری کے مزید مواقع پیدا کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔