اسلام آباد: حکومت پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان آئندہ وفاقی بجٹ کے اہداف پر مکمل اتفاق رائے نہ ہو سکا۔ ذرائع کے مطابق، مذاکرات کا اگلا دور آئندہ ہفتے ورچوئل سطح پر جاری رہے گا۔ حکومت نے وفاقی بجٹ پیش کرنے کی تاریخ 2 جون سے بڑھا کر 10 جون کر دی ہے۔
وفاقی بجٹ سے متعلق کئی اہم سوالات اب بھی جواب طلب ہیں:
-
بجٹ اہداف کیا ہوں گے؟
-
عوام کو کہاں ریلیف ملے گا؟
-
اور کہاں مزید بوجھ ڈالا جائے گا؟
وزارت خزانہ کے اعلیٰ حکام اور آئی ایم ایف مشن کے درمیان متعدد نشستیں ہو چکی ہیں۔ مذاکرات میں دفاعی بجٹ میں اضافے، صنعتی شعبے پر ٹیکسوں میں نرمی، زرعی انکم ٹیکس کے فریم ورک، اور ٹیکس و نان ٹیکس آمدن بڑھانے کے اقدامات پر غور کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق حکومت نے صوبوں کی آمدنی بڑھانے کا منصوبہ بھی آئی ایم ایف کے ساتھ شیئر کیا ہے، جبکہ تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے پر بھی بات چیت ہوئی۔
بجٹ2025-26: تنخواہ دار طبقے کو ریلیف حکومتی اخراجات میں کمی سے مشروط
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف مشن کے ساتھ ابتدائی مذاکرات مکمل ہو چکے ہیں اور اگلے مرحلے میں ورچوئل سطح پر مزید بات چیت آئندہ ہفتے ہو گی۔ وزیراعظم نے موجودہ صورتحال کے پیش نظر معاشی ٹیم کو فوری طور پر طلب کر لیا ہے تاکہ بجٹ اہداف کو حتمی شکل دی جا سکے۔
بجٹ کی تیاری میں درکار اضافی وقت کے باعث اب یہ بجٹ 2 جون کے بجائے 10 جون کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔