اسلام آباد ۔وزیراعظم شہباز شریف اور پاکستان میں تعینات چینی سفیر جیانگ زیڈونگ کے درمیان آج اسلام آباد کے وزیراعظم ہاؤس میں ایک اہم ملاقات ہوئی، جس میں خطے کی موجودہ صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس موقع پر وزیراعظم نے چینی صدر شی جن پنگ اور وزیراعظم لی چیانگ کے لیے اپنی نیک تمناؤں کا اظہار کیا، اور جنوبی ایشیائی خطے میں پاکستان کی مستقل حمایت پر چین کا شکریہ ادا کیا۔
وزیراعظم نے چینی وزیر خارجہ وانگ یی اور پاکستانی وزیر خارجہ و نائب وزیراعظم سینیٹر اسحاق ڈار کے درمیان حالیہ ٹیلی فونک رابطے کا ذکر کرتے ہوئے 22 اپریل 2025 کو بھارت کی جانب سے کیے گئے اقدامات کے تناظر میں پاکستان کے مؤقف کو سمجھنے اور سراہنے پر چین کی قدردانی کی۔
انہوں نے اس حملے کی بین الاقوامی سطح پر غیر جانبدار، شفاف اور قابل اعتماد تحقیقات کرانے کی پاکستان کی پیشکش کی توثیق پر بھی چین کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ دہشت گردی کی ہر شکل کو مسترد کیا ہے، اور بطور ایک کلیدی ریاست اس جنگ میں 90 ہزار سے زائد جانوں کی قربانی دی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ دہشت گردی کے خلاف ان کوششوں کے نتیجے میں پاکستان کو 152 ارب امریکی ڈالر سے زیادہ کا معاشی نقصان اٹھانا پڑا۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت کے اشتعال انگیز اقدامات پاکستان کی توجہ ان دہشت گرد گروہوں کے خلاف جاری کارروائیوں سے ہٹا سکتے ہیں، جو افغانستان کی سرزمین سے سرگرم ہیں، جن میں آئی ایس کے پی، ٹی ٹی پی اور بی ایل اے شامل ہیں۔
وزیراعظم نے بھارت کی طرف سے آبی وسائل کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کے عمل کو قابل افسوس قرار دیتے ہوئے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت کسی بھی فریق کو اس معاہدے سے یکطرفہ طور پر انحراف کا اختیار حاصل نہیں ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مسئلہ جموں و کشمیر کا پرامن حل ہی خطے میں دیرپا امن کے قیام کی واحد راہ ہے۔
چینی سفیر نے پاکستان کے مؤقف کو وضاحت سے بیان کرنے پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا اور یقین دلایا کہ چین، پاکستان کے ساتھ مل کر جنوبی ایشیا میں امن، استحکام اور ترقی کے مشترکہ مقصد کے لیے اپنا تعاون جاری رکھے گا۔