جنوبی امریکی ملک چلی سے تعلق رکھنے والے ایک شخص، ایکزیقیئل ہینوجوسا، کی زندگی اُس وقت یکسر بدل گئی جب اسے اپنے گھر کی صفائی کے دوران کوڑے کرکٹ میں اپنے مرحوم والد کی 62 سال پرانی بینک پاس بک ملی۔
ہینوجوسا کے والد نے 1960 اور 70 کی دہائی میں تقریباً 1 لاکھ 40 ہزار روپے پس انداز کیے تھے، جس کا مقصد ایک ذاتی مکان خریدنا تھا۔ والد کی وفات کے بعد یہ رقم خاندان کے کسی فرد کی نظر سے اوجھل رہی اور سب اس سے لاعلم تھے۔
پاس بک اس وقت منظر عام پر آئی جب ہینوجوسا صفائی کرتے ہوئے پرانے کاغذات چھان رہا تھا۔ ابتدا میں اسے یہ صرف ایک بےکار دستاویز محسوس ہوئی کیونکہ وہ بینک برسوں قبل بند ہو چکا تھا۔ تاہم جب اس کی نگاہ پاس بک پر درج “اسٹیٹ گارنٹی” (ریاستی ضمانت) کے الفاظ پر پڑی، تو اس میں نئی امید جاگ اٹھی۔
“اسٹیٹ گارنٹی” کا مطلب یہ تھا کہ اگر بینک بند بھی ہو جائے تو ریاست جمع شدہ رقم کی واپسی کی ذمے دار ہوگی۔ اس بنیاد پر ہینوجوسا نے حکومت سے رقم کی واپسی کا مطالبہ کیا، تاہم ابتدا میں اس کی درخواست مسترد کر دی گئی۔
مایوس ہونے کے بجائے، ہینوجوسا نے قانونی چارہ جوئی کا راستہ اختیار کیا۔ کئی مہینوں کی جدوجہد کے بعد عدالت نے حکومت کو حکم دیا کہ وہ نہ صرف اصل رقم بلکہ اس پر واجب الادا سود کے ساتھ مکمل ادائیگی کرے۔
نتیجتاً، حکومت نے ہینوجوسا کو 1.2 ملین امریکی ڈالر (یعنی تقریباً 10 کروڑ 27 لاکھ روپے) کی خطیر رقم واپس کی۔ یوں ایک پرانی پاس بک نے اسے راتوں رات کروڑ پتی بنا دیا۔
- صفحہ اول
- تازہ ترین
- پاکستان
- بین الاقوامی
- جڑواں شہر
- سپورٹس
- شوبز
- سی پیک
- کاروبار
- سرمایہ کاری
- رئیل سٹیٹ
- تعلیم
- صحت
- کشمیر
- ٹیکنالوجی
- آٹو
- موسمیاتی تبدیلی
- اوورسیز پاکستانی
- یوتھ کارنر
- عجیب و غریب
- کالم
تازہ ترین معلومات کے لیے سبسکرائب کریں
آرٹ، ڈیزائن اور کاروبار کے بارے میں فو بار سے تازہ ترین تخلیقی خبریں حاصل کریں۔