برسلز: یورپی یونین نے فلسطینی عوام کی حمایت میں 1.6 ارب یورو (تقریباً 1.8 ارب امریکی ڈالر) کے ایک نئے تین سالہ مالی امدادی پیکج کا اعلان کر دیا ہے، جس کا مقصد مغربی کنارے، غزہ اور مشرقی یروشلم میں استحکام، تعمیر نو، اور گورننس کی بہتری کو فروغ دینا ہے۔
یہ اعلان یورپی وزرائے خارجہ اور فلسطینی وزیر اعظم محمد مصطفیٰ کے درمیان لکسمبرگ میں ہونے والی ایک اہم ملاقات سے قبل سامنے آیا۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کاجا کلاس نے کہا کہ:
“یہ امداد فلسطینی عوام کی فوری ضروریات پوری کرنے، مغربی کنارے اور غزہ میں استحکام قائم رکھنے، اور مستقبل میں فلسطینی اتھارٹی کو غزہ میں حکمرانی سنبھالنے کے لیے تیار کرنے کے لیے دی جا رہی ہے۔”
امدادی پیکج کی تفصیلات:
-
62 کروڑ یورو کی براہِ راست امداد فلسطینی اتھارٹی کو دی جائے گی، جس سے:
-
مالیاتی استحکام
-
جمہوری اداروں کی مضبوطی
-
نجی شعبے کی ترقی
-
بنیادی ڈھانچے کی بہتری
کو فروغ دیا جائے گا۔
-
-
57 کروڑ 60 لاکھ یورو کی گرانٹس غزہ، مغربی کنارے، اور مشرقی یروشلم میں اقتصادی ترقی اور بحالی کے منصوبوں کے لیے مختص کی گئی ہیں۔
-
40 کروڑ یورو کے قرضے یورپی انویسٹمنٹ بینک کے ذریعے فراہم کیے جائیں گے، جن کا مقصد طویل المدتی ترقیاتی منصوبوں کو سہارا دینا ہے۔
یاد رہے کہ یہ امدادی پیکج 2021 سے 2024 کے درمیان دیے گئے 1.36 ارب یورو کے سابقہ امدادی پلان کا تسلسل ہے، اور یورپی یونین ایک بار پھر فلسطینیوں کی سب سے بڑی بین الاقوامی مالی معاون بن کر سامنے آئی ہے۔
اس اقدام کو ایک ایسے وقت میں اہم قرار دیا جا رہا ہے جب غزہ اور مغربی کنارے میں جاری تنازع کے باعث انسانی بحران شدید ہوتا جا رہا ہے، اور فلسطینی اتھارٹی کو سیاسی، مالی اور ادارہ جاتی سطح پر بڑے چیلنجز کا سامنا ہے۔