غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے جاری سفارتی کوششوں کے دوران مصر نے ایک چونکا دینے والی پیشکش کی جس میں حماس سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ امن کے بدلے مسلح جدوجہد ترک کر دے — تاہم حماس نے اس تجویز کو یکسر رد کر دیا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق قاہرہ میں اسرائیلی اور حماس نمائندوں کے درمیان جنگ بندی سے متعلق بات چیت ہوئی، جس میں مصری ثالث بھی موجود تھے۔ مذاکرات کے دوران مصر کی طرف سے یہ تجویز پیش کی گئی کہ حماس غزہ میں جنگ بندی کے لیے اپنی مزاحمتی کارروائیوں کو ختم کرے اور ہتھیار ڈال دے۔
حماس کی مذاکراتی ٹیم کے رکن طاہر النونو نے اس پیشکش پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ مطالبہ ان کے لیے غیر متوقع اور ناقابلِ قبول تھا۔ ان کا کہنا تھا: “ہم نے مصر کی تجویز پر سخت حیرت کا اظہار کیا اور واضح طور پر بتایا کہ ہتھیار ڈالنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، نہ یہ ہمارے ایجنڈے کا حصہ ہے، نہ زیرِ غور۔”
انہوں نے مزید کہا کہ حماس جنگ بندی پر صرف اسی صورت میں غور کرے گی جب اسرائیل فوری طور پر فوجی کارروائیاں بند کرے اور غزہ سے اپنی قابض افواج کا مکمل انخلا یقینی بنائے۔
یہ تازہ پیشرفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب غزہ میں انسانی بحران شدت اختیار کر چکا ہے، اور بین الاقوامی برادری جنگ بندی کے لیے دباؤ بڑھا رہی ہے۔