امریکی ریاست کیلی فورنیا کی یونیورسٹی آف سان ڈیاگو میں نیورو سائنٹسٹ ڈاکٹر پاؤلا ڈریپ کی سرپرستی میں کی گئی طبی تحقیق سے یہ معلوم ہوا ہے کہ وقفے وقفے سے فاقہ کرنا (Intermittent Fasting) الزائمر کے علاج کا مؤثر طریقہ ثابت ہو سکتا ہے۔ اس حوالے سے روزہ رکھنا بھی انٹرمٹنٹ فاسٹنگ کی ایک بہترین شکل قرار دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ الزائمر میں مبتلا افراد اکثر روزمرہ کے معمولات اور عام باتیں بھولنے لگتے ہیں، جس سے ان کی زندگی میں مشکلات پیدا ہوتی ہیں۔
ڈاکٹر پاؤلا کی ٹیم نے تجرباتی طور پر کچھ رضاکاروں پر تحقیق کی، جس سے یہ حیرت انگیز حقیقت سامنے آئی کہ روزہ رکھنے سے ان کے دماغ میں موجود ایمیلوئڈ (Amyloid) نامی پروٹینی مادے کی مقدار میں کمی واقع ہوئی۔
یہی مواد دماغ میں یادداشت سے متعلق حصوں پر جم کر انہیں متاثر کرتا ہے، جس کے نتیجے میں فرد نسیان (بھولنے کی بیماری) کا شکار ہو جاتا ہے۔
مزید برآں، تحقیق میں یہ بھی دیکھا گیا کہ روزے رکھنے سے تجرباتی افراد کی نیند کا معیار بہتر ہوا، اور انہوں نے خود کو ذہنی و جسمانی طور پر پہلے سے زیادہ توانا محسوس کیا۔ اس طرح جدید طبی سائنس نے بھی روزے کی افادیت کو اجاگر کرتے ہوئے اس کے انسانی صحت پر مثبت اثرات کو تسلیم کر لیا۔
- صفحہ اول
- تازہ ترین
- پاکستان
- بین الاقوامی
- جڑواں شہر
- سپورٹس
- شوبز
- سی پیک
- کاروبار
- سرمایہ کاری
- رئیل سٹیٹ
- تعلیم
- صحت
- کشمیر
- ٹیکنالوجی
- آٹو
- موسمیاتی تبدیلی
- اوورسیز پاکستانی
- یوتھ کارنر
- عجیب و غریب
- کالم
تازہ ترین معلومات کے لیے سبسکرائب کریں
آرٹ، ڈیزائن اور کاروبار کے بارے میں فو بار سے تازہ ترین تخلیقی خبریں حاصل کریں۔