پولینڈ کے ایک غار سے ملنے والے فوسلز سے حیران کن انکشاف ہوا ہے کہ تقریباً 18,000 سال قبل، یورپی جنگجو فتح کا جشن منانے کے لیے اپنے دشمنوں کے دماغ کھایا کرتے تھے۔
حالیہ تحقیق، جو سائنٹیفک رپورٹس نامی جریدے میں شائع ہوئی، قدیم پولینڈ میں بسنے والے مگڈالینین ثقافت کے لوگوں کی رسومات پر نئی روشنی ڈالتی ہے۔
ماضی میں ہونے والی تحقیقات کے مطابق، قدیم انسانی معاشروں میں آدم خوری یا تو رسمی رسومات کے تحت یا سخت قحط کے باعث اختیار کی جاتی تھی۔ تاہم، تازہ ترین مطالعہ میں کراکو کے قریب مسزائیکا غار سے دریافت شدہ درجنوں انسانی ہڈیوں پر ایسی علامات ملی ہیں جو واضح طور پر آدم خوری کی نشاندہی کرتی ہیں۔
یہ ہڈیاں 19ویں اور 20ویں صدی میں ہونے والی کھدائی کے دوران اکٹھی کی گئی تھیں، جبکہ 1960 کی دہائی میں ان کا مزید تفصیلی تجزیہ کیا گیا۔ نئی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ قدیم یورپی جنگوں کے دوران صرف دشمن کو شکست دینا کافی نہیں سمجھا جاتا تھا، بلکہ بعض اوقات ان کے دماغ کھا کر جشن بھی منایا جاتا تھا۔
- صفحہ اول
- تازہ ترین
- پاکستان
- بین الاقوامی
- جڑواں شہر
- سپورٹس
- شوبز
- سی پیک
- کاروبار
- سرمایہ کاری
- رئیل سٹیٹ
- تعلیم
- صحت
- کشمیر
- ٹیکنالوجی
- آٹو
- موسمیاتی تبدیلی
- اوورسیز پاکستانی
- یوتھ کارنر
- عجیب و غریب
- کالم
تازہ ترین معلومات کے لیے سبسکرائب کریں
آرٹ، ڈیزائن اور کاروبار کے بارے میں فو بار سے تازہ ترین تخلیقی خبریں حاصل کریں۔