اسلام آباد ۔وزیراعظم شہباز شریف نے سمندری معیشت کی بحالی اور ترقی کے لیے ایک جامع اصلاحاتی منصوبے کی توثیق کر دی ہے، جس کے تحت پاکستان میری ٹائم اینڈ سی پورٹ اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق، ملکی معیشت کو مستحکم بنانے کے لیے میری ٹائم سیکٹر میں ہمہ گیر اصلاحاتی منصوبہ تیار کیا گیا ہے۔ اس منصوبے پر موثر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے ایک اعلیٰ سطحی عملدرآمد کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، جس کی سربراہی وزیر دفاع خواجہ آصف کریں گے، جبکہ مختلف اداروں کے سینئر افسران بھی اس کمیٹی کا حصہ ہوں گے۔
یہ کمیٹی ہر 15 روز بعد اجلاس منعقد کرے گی، جس میں تمام طے شدہ اقدامات کی پیش رفت کا جائزہ لیا جائے گا۔ اصلاحاتی منصوبے کے تحت پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن کی تنظیم نو، نیشنل پورٹس ماسٹر پلان کی تجدید اور بندرگاہوں کے ٹیرف کو یکساں معیار پر لانے جیسے اقدامات شامل ہیں۔
مزید برآں، بندرگاہوں کی ڈیجیٹلائزیشن، آبی زراعت اور دیگر متعلقہ شعبوں میں اصلاحات پر خصوصی توجہ دی جائے گی، جبکہ مختلف بندرگاہوں پر نئے ٹرمینلز کی تعمیر بھی اس منصوبے کا حصہ ہوگی۔
ماہرین کے مطابق، پاکستان کو میری ٹائم سیکٹر میں سالانہ تقریباً 5 کھرب روپے کے مالی نقصانات کا سامنا ہے، جس کی وجوہات میں بندرگاہوں کی مکمل صلاحیت سے فائدہ نہ اٹھانا، ٹیکس چوری اور جعلی بلنگ شامل ہیں۔ اسی طرح، افغان ٹرانزٹ ٹریڈ سسٹم کے غلط استعمال کی وجہ سے بھی قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔
مزید برآں، ماہرین کے مطابق میری ٹائم شعبے میں ٹیکس چوری کی مد میں ہر سال 1120 ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے۔
معاشی تجزیہ کاروں نے میری ٹائم سیکٹر میں اصلاحات کے اس جامع منصوبے کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس پر موثر عملدرآمد اور بندرگاہوں کی ڈیجیٹلائزیشن سے نہ صرف قومی معیشت میں نمایاں بہتری آئے گی بلکہ سمندری تجارت کے شعبے میں نمایاں پیش رفت بھی ممکن ہوگی۔