اسلام آباد۔پاکستان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ سے متعلق بیان کو غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے فلسطینی عوام کے حق میں اپنی واضح پالیسی دوبارہ دہرائی ہے۔ دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کہا کہ پاکستان کا فلسطین پر مؤقف 1947 سے مستقل ہے اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔
ترجمان نے کہا کہ فلسطینیوں کو ان کی زمین سے بےدخل کرنے کا بیان غیر منصفانہ اور ناقابل قبول ہے۔ پاکستان فلسطینی عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے ان کے ساتھ کھڑا ہے اور غزہ میں جنگ بندی معاہدے کی اسرائیلی خلاف ورزیوں کی شدید مذمت کرتا ہے۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ ان خلاف ورزیوں کو رکوانے کے لیے مؤثر اقدامات کرے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے دورۂ امریکہ سے متعلق کسی بھی شیڈول سے لاعلمی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکی صدر سے ان کی ممکنہ ملاقات کے حوالے سے دفتر خارجہ کے پاس کوئی معلومات موجود نہیں، اور اس بارے میں وضاحت پاکستان پیپلز پارٹی ہی دے سکتی ہے۔
ترجمان نے پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کی واپسی کو قانونی عمل قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سلسلے میں تمام متعلقہ ممالک سے مسلسل رابطہ قائم ہے۔ انہوں نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ سگار رپورٹ نے اس مؤقف کی تصدیق کی ہے کہ افغان حکومت کو اپنی سرزمین پر دہشت گرد گروہوں کے خلاف مؤثر کارروائی کرنی چاہیے۔
گوانتانامو بے جیل کے دوبارہ کھلنے سے متعلق سوال پر ترجمان نے وضاحت کی کہ یہ معاملہ امریکہ کے ساتھ پاکستان کی بات چیت کا حصہ نہیں ہے۔ اسی طرح، جرمنی میں پاکستانی سفارت خانے پر ہونے والے حملے کے حوالے سے بتایا گیا کہ حکومت پاکستان، جرمن حکام کے ساتھ رابطے میں ہے اور معاملے کی نگرانی جاری ہے۔