رحیم یار خان۔۔جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے خیبرپختونخوا میں گورنر راج کے نفاذ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ جمہوری اصولوں کے خلاف ہے، تاہم آئین میں موجود گنجائش کے تحت ناگزیر حالات میں اسے نافذ کیا جا سکتا ہے۔
رحیم یار خان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ملک میں افراتفری کسی مسئلے کا حل نہیں ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت دوبارہ انتخابات کرائے تاکہ حقیقی عوامی نمائندے سامنے آ سکیں اور قوم کو صحیح سمت میں لے جایا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ جلسے اور احتجاج کرنا ہر جماعت کا حق ہے، اور اس حق کا احترام کیا جانا چاہیے۔ مولانا فضل الرحمان نے پی ٹی آئی پر زور دیا کہ وہ اپنے رویے پر غور کرے، کیونکہ کارکن قیادت کی ہدایات کے مطابق عمل کرتے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے اپنی جماعت کے سابقہ احتجاج کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جے یو آئی کے مارچ کے دوران کوئی نقصان نہیں ہوا تھا، نہ ہی کسی قسم کی توڑ پھوڑ ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ مدارس کی رجسٹریشن کے مسائل ابھی تک حل نہیں ہو سکے، حالانکہ ان کی درخواستیں جمع کرائی جا چکی ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ مدارس کا خاتمہ مغربی دنیا کی ضرورت ہے۔
جے یو آئی سربراہ نے حکومت کو خبردار کیا کہ اگر ان کے مطالبات پورے نہ کیے گئے تو وہ اپنی جماعت کے کارکنان کے ساتھ سڑکوں پر آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں گزشتہ 20 سالوں سے جاری جنگوں کے اثرات نے خطے کو عدم استحکام سے دوچار کر دیا ہے، اور حکومت کو اپنا رویہ تبدیل کرنا ہوگا تاکہ استحکام کے لیے سازگار ماحول پیدا ہو سکے۔
مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ بل پر تمام بڑی جماعتوں نے اتفاق کیا تھا، لیکن یہ اب تک پاس کیوں نہیں ہوا؟ انہوں نے اس پر شدید تحفظات کا اظہار کیا اور زور دیا کہ سیاسی جماعتوں کو اپنے وعدے پورے کرنے چاہییں۔