اسلام آباد۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا سے آئے جتھے نے اسلام آباد میں وہ تماشا لگایا جسے بیان نہیں کرسکتا۔جتھے نے ایس سی او کانفرنس کے دوران بھی چڑھائی کی اور بیلاروس کے صدر کی آمد پر بھی ہنگامہ کیا ،یہ اسلام آباد پر تیسری بار لشکر کشی کی گئی جس سے پاکستانی معیشت کو یومیہ190 ارب کا نقصان ہوا۔
جمعہ کے روز وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت داخلی سلامتی سے متعلق اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا ،وفاقی حکومت نے اسلام آباد کی سکیورٹی کو فول پروف بنانے اور بلوائیوں کیخلاف سخت ایکشن لینے کا فیصلہ کیا ہے۔اجلاس میں وفاقی وزرائ،سول اور عسکری حکام نے شرکت کی ، اجلاس کے شرکاءنے مجموعی سکیورٹی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا ،سکیورٹی حکام نے ملک کی مجموعی داخلی و خارجی سکیورٹی صورتحال پر بریفنگ دی
اجلاس میں وفاقی دارالحکومت کی سکیورٹی کو فول پروف بنانے کے عزم کا اظہار کیا گیا جبکہ احتجاج کے نام پر فساد برداشت نہ کرنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا ،وفاقی حکومت نے بلوائیوں کے خلاف سخت ایکشن لینے کا فیصلہ کیا ہے ،وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر اور افواج پاکستان کے دیگر سربراہان نے شرکت کی ،اجلاس میں آرمی چیف نے احتجاج کے دوران رینجرز اور پولیس اہلکاروں کیلئے فاتحہ خوانی کرائی ۔
وزیراعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہاں حالات خراب کرنے کے لیے خیبرپختون خوا سے ایک جھتہ ہر طرح سے لیس ہوکر آیا تھا، احتجاج کے دوران جتھے نے ہر طرح سے توڑ پھوڑ کی جس سے معیشت کو نقصان پہنچا،وہ تماشا لگایا جسے میں الفاظوں میں بیان نہیں کرسکتا۔انہوں نے کہا کہ کے پی سے آئے مظاہرین نے گولیاں چلائیںِ، تین رینجرز اہلکاروں اور ایک پولیس اہلکار کو شہید کیا، جتھے نے ایس سی او کانفرنس کے دوران بھی چڑھائی کی اور بیلا روس کے صدر کی آمد پر بھی چڑھائی کی اور اسے قبل بھی کی، یہ تیسری بار اسلام آباد پر لشکر کشی کی گئی، احتجاج اور دھرنے کی وجہ سے پاکستان کی معیشت کو یومیہ 190 ارب کا نقصان پہنچا۔
تحریک انصاف یعنی تخریب انصاف کی کے پی میں حکومت ہے مگر اس کی پارا چنار میں کوئی توجہ نہیں ہے جہاں سو سے زائد افراد جاں بحق ہوچکے ہیں، وہاں خونریزی بند کرانے کے بجائے ان کی توجہ اسلام پر چڑھائی کرنے اور وہاں خون بہانے پر ہے۔وزیر اعظم نے مزید کہا کہ کچھ دن پہلے کے پی کے سے ایک جتھہ لیس ہو کر اسلام آباد پر حملہ آور ہوا ۔ ملکی معیشت کو ایسا گھاﺅ لگایا گیا جو نا قابل تصور ہے ،وقت آگیا ہے
ہمیں فیصلہ کرنا ہو گا کہ ملک کو اس فتنے کے حوالے کر نا ہے یا پھر سنوارنا ہے ۔ اس جتھے نے بڑے پیمانے پر تباہی کی گولیاں چلائیں ۔ قانون نافذ کرنے والے اد اروں کے اہلکار شہید اور زخمی ہوئے ۔ توڑ پھوڑ کی۔ املاک کو نقصان پہنچایا اور ملکی معیشت کو وہ گھاو لگایا جس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا ۔ دنیا کے سامنے تماشا لگا کر ملک کو رسوا کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ گذ شتہ آٹھ نوما ہ میں چوتھی مرتبہ اس جتھے نے ایسا کیا ۔ انکے ناپاک عزائم دوہزار چودہ سے شروع ہوے ۔ پہلی بار دہزار چودہ میں ڈی چوک میں ایک سو چھبیس دن کا دھرنا دیکر ملکی معیشت کو ڈی ریل کیا ۔ اس کی اس پہلے کوئی مثال نہیں ملتی ۔
چینی صدر کا دورہ ملتوی کرا یا ، بڑی مشکل سے سات کے بعد وہ دوبارہ دورے کے لئے آمادہ ہوے ۔ ہم نے انھیں کہلوایا تین دن کے لئے یہاں سے اٹھ جائیں لیکن وہ نہیں مانے اس سے بڑی ملک کے ساتھ دشمنی کیا ہو سکتی ہے ۔
میاں نواز شریف کی کو ششوں سے ملک میں اربوں ڈالر کی غیر ملکی سرمایہ کاری ہو رہی تھی انہوں نے وہ تہس نہس کر دی ۔ دوہزار پندرہ میں بھی انہوں نے دھرنا دیا ۔ اس کے بعد ایس سی او کانفرنس کے دوران پھر چڑھائی کی چینی صدر دو روزہ دورے پر آئے تھے ۔ انھیں کو ئی پرواہ نہ تھی ۔ سعودی وفود کے دوراں کے دوران بھی انہوں نے دھمکیاں دیں ۔ بیلا روس کے صدر کے دوران ایک بار پھر انہوں نے یلغار کر دی ۔ انہوں نے کہا کہ یقینا ان کے پیچھے کوئی تخریبی قوت ہے جو پاکستان کو تباہ کرنا چاہتی ہے ۔ انہوں نے کہا جی ایچ کیو میں شہید جوانوں کی نماز جنازہ ادا کی ۔ جس طرح فورسز نے تعاون کیا ہم انکے مشکور ہیں ۔
انہوں نے کہا رواں سال آئی ایم ایف کے پروگرام کا مرحلہ مشکل سے طے کیا ۔ بتدریج حالات ٹھیک ہو رہے ہیں ۔ معیشت میں استحکام آرہا ہے ، سٹاک مارکیٹ ایک لاکھ پوائینٹس کراس کر چکی اور ایسے میں دشمنان پاکستان اس ساری ترقی کو تباہ کرنا چاہتے ۔ ہمیں ان کے ہاتھ توڑ دینے ہوں گے ۔ ہمیں اب ایک پختہ سوچ کے ساتھ آگے بڑھنا ہو گا ۔ انہوں نے کہا کے پی کے والوں کو نہ مہنگائی کمی سے کوئی غرض ہے نہ ملک میں امن و ا مان سے کوئی سرو کار ہے ۔ بس یہ پاکستان کو تہس نہس کرنے پر لگے ہوے ہیں ۔ انہوں نے کہا پی ٹی آئی ایک سیاسی جماعت نہیں فتنہ اور تخریب کاری کا گروہ ہے ۔
انہوں نے حالیہ پر تشدد واقعات میں ملوث تمام لوگوں کے خلاف مقدمات درج کر کے تحقیقات کرنے اور سخت سزائیں دینے کے عزم کا بھی اظہار کیا ۔ انہوں نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ اب ہمیں فیصلہ کرنا ہو گا کہ ملک کو اس فتنے کے حوالے کرنا ہے یا سنوارنا ہے ۔ اگر ان کا حقیقی چہرہ نہ دکھایا تو تاریخ ہمیں بری طرح یا د رکھے گی ۔ انہوں نے کہا پاراچنار میں افسوسناک واقعات ہو رہے ہیں انکو اس کی کوئی پرواہ نہیں جیل میں بیٹھے شخص کو بھی صرف اپنی ذات کے لئے ملک میں فتنہ فساد پھیلانے میں دلچسپی ہے۔ میں نے اپنے چالیس سالہ سیاسی کیرئیر میں اس طرح کی مذموم سوچ کا حامل کوئی نہیں دیکھا ۔ وزیراعظم نے شہدا کے لئے فاتحہ خوانی بھی کرائی ۔