انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے چیمپئنز ٹرافی پر پاکستان اور بھارت کے کرکٹ بورڈز کے غیر لچکدار موقف کے پیش نظر 26 نومبر کو ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے۔ اس اجلاس میں پاکستان کو ہائبرڈ ماڈل پر قائل کرنے کی کوشش کی جائے گی، تاہم بھارتی بورڈ (بی سی سی آئی) کی عدم شرکت پر کوئی سوال نہیں اٹھایا جائے گا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، آئی سی سی عہدیداران پاکستان کو ہائبرڈ ماڈل پر راضی کرنے کی کوشش کریں گے، جس کے تحت پاکستان کو میزبانی ملے گی، لیکن بھارتی بورڈ کے موقف میں لچک نہ آنے کی صورت میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین محسن نقوی نے واضح طور پر کہا ہے کہ چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی پاکستان ہی کرے گا، اور اگر بھارت شرکت نہیں کرتا تو اس کی جگہ نویں ٹیم کے طور پر سری لنکا کو شامل کیا جائے گا۔
یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ بھارتی ٹیم کی عدم شرکت آئی سی سی کے لیے مالی نقصان کا سبب بن سکتی ہے، کیونکہ بھارت اور پاکستان کے میچز کے میڈیا رائٹس کے لیے اربوں ڈالرز کی ادائیگیاں کی جا چکی ہیں، اور ان میچز کے براڈکاسٹرز نے پہلے ہی یہ حقوق خرید لیے ہیں۔
ایک اور اہم پیش رفت یہ ہے کہ یکم دسمبر کو آئی سی سی کی قیادت موجودہ بی سی سی آئی سیکریٹری جے شاہ کے سپرد ہونے جا رہی ہے، جس کے بعد بھارتی بورڈ کے موقف میں کوئی تبدیلی آنا ممکن ہو سکتی ہے۔
رپورٹس میں کہا جا رہا ہے کہ اجلاس میں پاکستان کو ہائبرڈ ماڈل پر راضی کرنے کی کوشش کی جائے گی، اور اگر بھارت سیمی فائنل یا فائنل تک پہنچتا ہے تو اس کے میچز کے وینیو بھی تبدیل کیے جا سکتے ہیں۔
اگر چیمپئنز ٹرافی کے معاملے پر بھارت کی ہٹ دھرمی برقرار رہی تو پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) بھی آئی سی سی ٹورنامنٹس میں بھارت کے ساتھ کھیلنے سے انکار کر سکتا ہے، جس سے کرکٹ کی دنیا میں سیاسی اور مالی تنازعات مزید گہرے ہو سکتے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، آئی سی سی عہدیداران پاکستان کو ہائبرڈ ماڈل پر راضی کرنے کی کوشش کریں گے، جس کے تحت پاکستان کو میزبانی ملے گی، لیکن بھارتی بورڈ کے موقف میں لچک نہ آنے کی صورت میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین محسن نقوی نے واضح طور پر کہا ہے کہ چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی پاکستان ہی کرے گا، اور اگر بھارت شرکت نہیں کرتا تو اس کی جگہ نویں ٹیم کے طور پر سری لنکا کو شامل کیا جائے گا۔
یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ بھارتی ٹیم کی عدم شرکت آئی سی سی کے لیے مالی نقصان کا سبب بن سکتی ہے، کیونکہ بھارت اور پاکستان کے میچز کے میڈیا رائٹس کے لیے اربوں ڈالرز کی ادائیگیاں کی جا چکی ہیں، اور ان میچز کے براڈکاسٹرز نے پہلے ہی یہ حقوق خرید لیے ہیں۔
ایک اور اہم پیش رفت یہ ہے کہ یکم دسمبر کو آئی سی سی کی قیادت موجودہ بی سی سی آئی سیکریٹری جے شاہ کے سپرد ہونے جا رہی ہے، جس کے بعد بھارتی بورڈ کے موقف میں کوئی تبدیلی آنا ممکن ہو سکتی ہے۔
رپورٹس میں کہا جا رہا ہے کہ اجلاس میں پاکستان کو ہائبرڈ ماڈل پر راضی کرنے کی کوشش کی جائے گی، اور اگر بھارت سیمی فائنل یا فائنل تک پہنچتا ہے تو اس کے میچز کے وینیو بھی تبدیل کیے جا سکتے ہیں۔
اگر چیمپئنز ٹرافی کے معاملے پر بھارت کی ہٹ دھرمی برقرار رہی تو پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) بھی آئی سی سی ٹورنامنٹس میں بھارت کے ساتھ کھیلنے سے انکار کر سکتا ہے، جس سے کرکٹ کی دنیا میں سیاسی اور مالی تنازعات مزید گہرے ہو سکتے ہیں۔