امریکی سائنس دانوں نے ایک جدید مصنوعی پودا تیار کیا ہے جو نہ صرف اندرونی ہوا کو صاف کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے بلکہ اسمارٹ فونز کو چارج کرنے کے لیے بھی توانائی پیدا کرتا ہے۔
نیو یارک کی بِنگ ہمٹن یونیورسٹی کی سائنس دانوں کی ٹیم نے پانچ حیاتیاتی سولر سیلز اور فوٹو سِنتھیٹک بیکٹیریا کا استعمال کرتے ہوئے یہ منفرد مصنوعی پتہ بنایا ہے۔
یہ مصنوعی پودا آکسیجن اور بجلی پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ قدرتی پودوں کی نسبت زیادہ تیز رفتار سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کو کشید کرنے میں کامیاب ہے۔
تحقیق کے مطابق، گلوبل وارمنگ کی وجہ سے بڑھتی ہوئی کاربن ڈائی آکسائیڈ کی سطح کو کشید کرنے کے روایتی طریقے اب مؤثر نہیں رہے۔ یہ مصنوعی پودا اندرونی روشنی کا استعمال کرتا ہے تاکہ فضائی کاربن ڈائی آکسائیڈ کی سطح کو 90 فیصد تک کم کیا جا سکے، جبکہ قدرتی پودے صرف 10 فیصد تک ہی کاربن ڈائی آکسائیڈ کم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
یہ تحقیق ہوا کے معیار کو بہتر بنانے اور ماحولیاتی چیلنجز کا مقابلہ کرنے میں ایک اہم پیشرفت سمجھی جا رہی ہے۔
نیو یارک کی بِنگ ہمٹن یونیورسٹی کی سائنس دانوں کی ٹیم نے پانچ حیاتیاتی سولر سیلز اور فوٹو سِنتھیٹک بیکٹیریا کا استعمال کرتے ہوئے یہ منفرد مصنوعی پتہ بنایا ہے۔
یہ مصنوعی پودا آکسیجن اور بجلی پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ قدرتی پودوں کی نسبت زیادہ تیز رفتار سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کو کشید کرنے میں کامیاب ہے۔
تحقیق کے مطابق، گلوبل وارمنگ کی وجہ سے بڑھتی ہوئی کاربن ڈائی آکسائیڈ کی سطح کو کشید کرنے کے روایتی طریقے اب مؤثر نہیں رہے۔ یہ مصنوعی پودا اندرونی روشنی کا استعمال کرتا ہے تاکہ فضائی کاربن ڈائی آکسائیڈ کی سطح کو 90 فیصد تک کم کیا جا سکے، جبکہ قدرتی پودے صرف 10 فیصد تک ہی کاربن ڈائی آکسائیڈ کم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
یہ تحقیق ہوا کے معیار کو بہتر بنانے اور ماحولیاتی چیلنجز کا مقابلہ کرنے میں ایک اہم پیشرفت سمجھی جا رہی ہے۔