Site icon Bloom Pakistan Urdu

سی ڈی اے 15سال کے بعد ڈی ایچ اے سے 729پلاٹس لینے میں کامیاب

اسلام آباد۔کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) کی طرف 729 پلاٹس کی حوالگی کا عرصہ دراز سے زیر التواء معاملہ خوش اسلوبی کے ساتھ طے پا گیا ہے۔ڈی ایچ اے کی طرف سے سی ڈی اے کو 729 پلاٹس کے الاٹمنٹ پہلے ہی کی جا۔چکی ہے.کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے729 رہائشی پلاٹس کو عوام الناس اور اوورسیز پاکستانیوں کے لئے سرمایہ کاری کے لیے پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے. یہ فیصلہ سی ڈی اے ہیڈکوارٹرز میں چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا کی زیر صدارت ہونے والی میٹنگ میں کیا گیا. میٹینگ میں سی ڈی اے کے بورڈ ممبران سمیت متعلقہ شعبوں کے سینئر افسران نے شرکت کی.

اجلاس میں سی ڈی اے اور ڈی ایچ اے کے درمیان 729 پلاٹس کی الاٹمنٹ سے متعلق عرصہ دراز سے زیر التواء معاملے کے کامیاب حل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ یہ مسئلہ 2007-2008 سے زیر التواء تھا جب سی ڈی اے نے ایک معاہدے کے تحت ڈی ایچ اے کو 2,412 کنال اور پانچ مرلے زمین فراہم کی تھی. اصل شرائط کے مطابق سی ڈی اے کو اس زمین کے عوض 729 پلاٹس ملنے تھے لیکن اس معاہدے پر کئی سالوں تک عمل نہ ہوسکا۔ اب ایک نئے معاہدے کے تحت ڈی ایچ اے نے 729 پلاٹس سی ڈی اے کے حوالے کردئیے ہیں.

چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا نے کہا کہ یہ مسئلہ 15 سال سے زائد عرصے تک التواء کا شکار رہا لیکن فعال کوششوں اور مثبت اپروچ کی وجہ سے سی ڈی اے نے آخرکار یہ پلاٹس حاصل کرنے میں کامیابی حاصل ہوئی۔ ان پلاٹس کی مالیت اربوں روپے ہے۔ پلاٹوں کا حصول سی ڈی اے کے لئے ایک بڑی کامیابی ہے کیونکہ یہ اتھارٹی کے مفادات اور اس کے اثاثوں کی حفاظت کے عزم کو ظاہر کرتی ہے.

یہ 729 پلاٹس اب عوام الناس اور اوورسیز پاکستانیوں کے لئے پیش کیے جائیں گے جو نہ صرف سی ڈی اے کے لئے خاطر خواہ آمدنی پیدا کریں گے بلکہ اسلام آباد میں نئے ترقی اور سرمایہ کاری کے مواقع بھی فراہم کریں گے. ان پلاٹس سے حاصل ہونے والی آمدنی ان منصوبوں پر خرچ کی جائے گی جو براہ راست اسلام آباد کے لوگوں کو فائدہ پہنچائیں گے. چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا نے یقین دہانی کرائی کہ حاصل کردہ فنڈز شہر کی بنیادی ڈھانچے کی بہتری، عوامی خدمات کو بڑھانے، اور دارالحکومت کی مجموعی ترقی میں استعمال کئے جائیں گے.

چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا نے عرصہ دراز سے التواء کے شکار مسئلے کو حل کرنے میں شامل تمام افراد کی کوششوں کو بھی سراہا. انہوں نے کہا کہ اس مسئلے کا حل سی ڈی اے کی تاریخ میں ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے.

Exit mobile version