Site icon Bloom Pakistan Urdu

جلال پورشریف کے سجادہ نشین پیر سید انیس حیدر شاہ سے آ رآئی یو جے کے وفد کی ملاقات

اسلام آباد۔آستانہ عالیہ جلال پورشریف کے سجادہ نشین پیر سید انیس حیدر شاہ نے للہ انٹر چینج سے جہلم تک کی 128کلومیٹرسڑک کی تعمیر میں مسلسل تاخیر پر حکومت پاکستان اور بالخصوص وزیر اعلی پنجاب سے فوری ایکشن لینے اور سٹرک کی تعمیر کو دوبارہ شروع کروانے کا مطالبہ کیاہے ، انکاکہناہے کہ پانچ لاکھ سے زاہد افراد اور سینکڑوں دیہات وقصبے کئی سالوں سے عذاب میں مبتلاہیں، محض ایک کلومیٹر دورتک تعلیمی اداروں میں پہنچامحال ہوچکاہے ، غمی وخوشی کے موقع پر تمام اہلیان علاقہ شدیدمشکلات کا شکار ہوجاتے ہیں ، اس بات کی تحقیق کروائی جائے کہ اتنی طویل سڑک کی تعمیر کو حصوں میں کیوں تقسیم نہیں کیاگیا، پوری سڑک کو اکھاڑ کر کیونکر اہلیان علاقہ کی زندگیاں اجیرن کردی گئی۔وہ گذشتہ روز راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس کے صدرطارق علی ورک کی قیادت میں ملنے والے وفد سے خصوصی گفتگو کررہے تھے ، وفد میں سینئر نائب صدر راجہ بشیر عثمانی ، سینئر جوائنٹ سیکرٹری گلزار خان، جوائنٹ سیکرٹری مجاہدنقوی، ممبر گورننگ باڈی غفران احمد چشتی،سینئر صحافی گل قیصر خان، ابراربلوچ اوردیگر شامل تھے ، پیر سید انیس حیدر شاہ اور پیر سید قیصر شاہ نے موٹروے کے للہ انٹر چینج سے جہلم جانے والی 128کلومیٹر لمبی سڑک کی تعمیر کے حوالے سے انکشاف کیا، پی ٹی آئی دورمیں یہ منصوبہ شروع کیاگیا، مگر یہ مکمل تو دور کی بات ، جو سڑک پہلے سے موجود تھی اسکو اکھاڑ دیاگیا، سڑک کشادگی کے نام پر جو پہاڑ وغیر ہ کاٹے گئے انکاملبہ بھی وہیں پڑا ہواہے ، جو پلیاں تھیں وہ بھی برباد کردی گئی زیادہ تر تو زمین برد ہوچکی ہیں، بڑے اورگہرے گڑھے پڑ چکے ہیں، گاڑی تو دورکی بات پیدل سفر کرنا بھی ناممکن ہوچکاہے ، تعلیمی ادارے بند ہورہے ہیں کیونکہ ایک کلومیٹردو ر جانا ناممکن ہوچکاہے ، سیمنٹ اورمعدینات کی بڑی بڑی فیکٹریاں وکارخانے بند ہوچکے ہیں، غمی خوشی میں علاقے میں آنا ناممکن ہوجاتاہے ، گاڑی وموٹرسائیکل جو ایک دفعہ اس سڑک پر سے گذرتی ہے تو اسے پھر ٹھیک کروانے میں ہزاروں خرچ ہوجاتے ہیں بعض اوقات نقصا ن لاکھوں میں چلاجاتاہے ، پبلک ٹرانسپورٹ کا زیادہ برا حال ہوچکاہے ، حیرت اس امر پر ہے کہ اتنی طویل سڑک کو ٹکروں میں تقسیم کرکے تعمیر کرنے کی بجائے پوری سڑک کو اکھیڑ دیاگیا، نہ جانے اس سے کیافوائد حاصل کیے جانے تھے، جو فنڈز اس سڑک پر مختص کیے گئے اس میں سے اسی فیصد تو خرچ ہوچکے اور اب تو کئی سال گذر چکے ہیں مگر کوئی پوچھنے والا نہیں ، پنجاب کی دختر مریم نواز جن کے پاس وزرات اعلی پنجاب کا قلمدان بھی ہے انھوں نے اس علاقے میں آنا ہے ، ہماری خواہش ہے کہ وہ للہ انٹرچینج کے راستے سے آئیں تاکہ کم ازکم سڑک کی تعمیر شروع ہوسکے ، ہم ممبران اسمبلی سے مسلسل درخواست کررہے ہیں مگر شنوائی نہ ہونے پر میڈیاکے ذریعے مسلے کو اجاگر کرنے کی سعی کررہے ہیں،علاقے کے لوگوں کو اکٹھا کرکے اگلہ لائحہ عمل بھی دینگے ، ہم سیاست نہیں بلکہ علاقہ مکینوں کی آواز حکام تک پہنچانے کی کوشش کررہے ہیں ، وزیر اعظم پاکستان اور وزیر اعلی پنجاب سے اپیل ہے کہ اس معاملے کا نوٹس لیں۔

Exit mobile version