اسلام آباد۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے اظہرمشوانی کے دوگمشدہ بھائیوں کے بازیابی کے مقدمے میں سخت حکم نامہ جاری کرنے کا عندیہ دیاہے کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے ریمارکس دیے کہ بظاہر یوں لگ رہا ہے کہ حکومت ہی جبری گمشدگیوں کی بینیفشری ہے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ اگر حکومت کو ڈیو پراسس فالو نہیں کرنا تو پھر کیا کہہ سکتے ہیں۔ ان چیزوں سے ملک کی کتنی بدنامی ہورہی ہے، ان کو اندازہ نہیں۔
اظہر مشوانی کے 2 لاپتا بھائیوں کی بازیابی سے متعلق کیس کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کی، جس میں درخواست گزار کے وکیل بابر اعوان نے دلائل دلائل دیے۔
دوران سماعت عدالت نے استفسار کیا کہ کچھ معلوم ہوا ہے ؟، جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے بتایا کہ آج بھی ہائی لیول پر رابطہ ہوا ہے، ہر لحاظ سے کوشش جاری ہے۔
بابراعوان نے اپنے دلائل میں عدالت کو بتایا کہ 5 قوانین بغاوت اور بغاوت پر اکسانے کو ڈیل کرتے ہیں۔ کہیں نہیں بتایا گیا قومی مفاد کیا ہے۔ مجھ سے پوچھیں گے قومی مفاد کیا ہے تو میں کہوں گا بجلی کی قیمت کم کرو ۔ بلوچستان والا کہے گا مجھے گیس فراہم کرو، اس کا یہ قومی مفاد ہے۔
عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ جب سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں یہ کیس شروع ہوا ہے تفتیش رک گئی ہے، جس پر انہوں نے جواب دیا کہ جیو فینسنگ رپورٹ تیار کر لی گئی ہے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے پوچھا کہ کب سے لاپتا ہیں یہ دونوں ، جس پر پولیس افسر نے بتایا کہ 6 جون سے غائب ہیں۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ 3 ماہ ہو گئے ہیں 2 بندے جبری طور پر لاپتا ہیں، ان کے خاندان پر جو گزر رہا ہوگا ہمیں اندازہ ہے۔ لوگوں کو اٹھایا جارہا ہے مگر چیف ایگزیکٹو کچھ نہیں کررہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل صاحب ! وزیراعظم اور اٹارنی جنرل کی ملاقات سے تو کچھ نہیں نکلا؟دوران سماعت وکیل بابر اعوان نے وزیراعظم کو عدالت بلانے کی استدعا کردی، جس پر عدالت نے کہا کہ آئین میں ریاست کے سربراہ وزیر اعظم جب کہ قانون کا سربراہ اٹارنی جنرل ہوتے ہیں۔ ہم نے ایک پراسس کے مطابق اٹارنی جنرل کو عدالت بلایا تھا۔